فقہ شافعی سوال نمبر – 0491
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0491
زمزم کے پانی سے وضو اور غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم اور دوسری احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء کرام نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ ماء زمزم سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، اور نجاست کو دور کرنا بھی جائز ہے البتہ نجاست کے لیے زمزم پانی کے استعمال کرنے میں احتیاط کرنا بہتر ہے۔ (صحیح بخاری۱۳۹) (صحیح مسلم ٦٣٥٦)
ولا یکرہ الوضوء والغسل بماء زمزم. (البیان:96/1) الماء الذی توضا به صلی اللہ علیہ وسلم لیلتئذ کان من ماء زمزم) فتح الباری 240/1) المیاہ التی تجوز الطھارة بھا سبع میاہ ورابعھا ماء البئر: تنبیه شمل اطلاق البئر بئر زمزم ۔۔۔
وفی المجموع حکایة الاجماع علی صحة الطھارۃ به وانه لا ینبغی ازالة النجاسة به۔ (الاقناع: 86/1)
Fiqhe Shafi Question no/0491
What is the ruling on performing ablution and ghusl using zamzam water?
Ans; By going through the hadeeths of sahih bukhari, sahih muslim and other hadeeths, the jurists(fuqaha) concluded that performing ablution and ghusl and even cleaning the impurities using zamzam water is permissible.. However it is better to take caution from removing the najasah using zamzam water…Sahih bukhari(139) Sahih muslim(6356)