فقہ شافعی سوال نمبر – 0526
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0526
چمڑے کی اشیاء استعمال کرنے کے سلسلے میں کیا حکم ہے ؟ اور ہمیں کیسے معلوم ہوسکتا ہے کہ حلال طریقہ پر گائے کا ذبیحہ ہوا ہے یا حرام ؟
جواب:۔ اگر چمڑا ایسے جانور کا ہے جسے شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہے تو ایسے جانور کا چمڑا بغیر دباغت کے بھی پاک ہے. اور اگر چمڑا کسی مردار جانور کا ہے تو کتے اور خنزیر کے علاوہ تمام جانور کا چمڑا دباغت کے بعد پاک ہو جاتا ہے. اگر شرعی طریقہ پر اس جانور کو ذبح نہ کرنے یا اس جانور کا چمڑا یا بال یقینی طور پر دباغت نہ ہوا ہو تو ایسے چمڑے کی اشیاء خشک اور سوکھی ہونے کی حالت میں کا استعمال کرنا جائز ہے. اسی طرح اگر معلوم نہ ہو کہ ذبح شدہ جانور حلال ہے یا حرام تو اس کا چمڑا تر ہونے کی صورت میں نجس مانا جائےگا اور خشک ہونے پر پاک مانا جائے گا ۔
وجلود الحیوانات المیتة کلھا تطھر ظاھر او باطنا بالدباغ ولو بالقاء الدابغ علیه بنحوریح ……… الا جلد الکلب والخنزیر فلا یطھرہ الدبغ قطعا (بجیرمی علی الخطیب:۱/۹۹)
استعمال جلد المیتة قبل الدباغ جائز فی الیابس دون الرطب …..
قال اصحابنا: یجوز استعماله قبل الدباغ فی الیابسات (المجموع:۱/٢٨٦)
فاما جلد کل ذکی یؤکل لحمه. فلا بأس أن یشرب ویتوضأ فیه ان لم یدبغ. لان طھارۃ الذکاۃ وقعت علیه. (الام ۲/۲۹)
Fiqhe Shafi Question No/0526
What is the ruling on using products made from animal skin and how can we know that whether the cow has been slaughtered in a halal or haram way?
Ans; the skin of such an animal which have been slaughtered according to shariah is clean without tanning (dibagat)and if the skin is of dead animal then except dog and pig the skin of all other animals are considered to be clean after tanning .. but if the slaughtering of animal is not carried out according to shariah or if the skin or hair of this animal is surely not tanned then use of this skin in their dry or wet condition is permissible.. similarly, if one doesn’t know that the slaughtered animal is halal or haram then the skin of the animal in their wet condition is considered to be najis and will be considered as clean in their dried condition..