فقہ شافعی سوال نمبر – 0598
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0598
اگر کسی میت پر باقی روزے اس کے اولیاء نہیں رکھ رہے ہوں تو کیا کسی اجنبی کو اجرت دے کر ان روزوں کو رکھوانے کی گنجائش ہے؟
جواب:۔ اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے چھوٹ گئے ہوں اور قضاء کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے مثلا روزے چھوٹنے کے بعد سے وہ برابر موت تک مسافر یا بیمار ہو تو قضاء اور کفارہ کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ قضاء کرنا ممکن ہونے کے بعد اس کا انتقال ہوجائے تو پھر میت کے اولیاء اس کی جانب سے روزے رکھیں گے اور اگر اولیاء روزے نہ رکھیں بلکہ کسی اجنبی شخص کو میت کی جانب سے روزے رکھنے کے لئے اجرت دیں تو اس طرح اجرت پر میت کی طرف سے روزے رکھوانے کی گنجائش ہے ۔
(مَنْ فَاتَهُ) مِنْ الْأَحْرَارِ (شَيْءٌ مِنْ) صَوْمِ (رَمَضَانَ فَمَاتَ قَبْلَ إمْكَانِ الْقَضَاءِ) بِأَنْ اسْتَمَرَّ مَرَضُهُ أَوْ سَفَرُهُ الْمُبَاحُ إلَى مَوْتِهِ (فَلَا تَدَارُكَ لَهُ) أَيْ الْفَائِتِ بِالْفِدْيَةِ وَلَا بِالْقَضَاءِ لِعَدَمِ تَقْصِيرِهِ (وَلَا إثْمَ)… وَإِنْ مَاتَ بَعْدَ التَّمَكُّنِ لَمْ يَصُمْ عَنْهُ وَلِيُّهُ فِي الْجَدِيدِ…لَوْ صَامَ أَجْنَبِيٌّ بِإِذْنِ الْوَلِيِّ) أَيْ الْقَرِيبِ أَوْ بِإِذْنِ الْمَيِّتِ بِأَنْ أَوْصَى بِهِ سَوَاءٌ أَكَانَ بِأُجْرَةٍ أَمْ لَا (صَحَّ) (مغني المحتاج :١٨٦/٢) (البيان : ٥٤٣/٣) (المجموع : ٣٧٢/٦)