فقہ شافعی سوال نمبر – 0610
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0610
بعض لوگ مور کا پَر یا پنکھ زینت کے لئے گھروں میں یاکتابوں میں رکھتے ہیں شرعا مور کے پَر /پیس کو زینت کے لئے رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ دراصل مور ان جانوروں میں سے ہے جن کو کھایا نہیں جاتا۔ اگر اس کی زندگی میں اس کے بدن سے اس کا پنکھ جدا ہوجائے یا اس کی موت کے بعد دونوں صورتوں میں وہ نجس ہے۔ اس لئے مور یا ان جیسے نہ کھائے جانے والے جانوروں کا کوئی حصہ یا پنکھ ان کی زندگی میں ان کے بدن سے جدا کرکے یا ان کی موت کے بعد حاصل کرکے زینت اختیارکرنا یا بغیر کسی شدید ضرورت کے استعمال کرنا شرعا درست نہیں ہے۔ اس لئے کہ شریعت نے طہارت اور پاکیزگی کا حکم دیا ہے اور نجس چیزوں سے دور رہنے کی تاکید کی ہے۔
ال: (إلا شعر المأكول؛ فطاهر)، وكذا صوفه ووبره؛ لقوله تعالى: {ومِنْ أَصْوَافِهَا وأَوْبَارِهَا وأَشْعَارِهَا أَثَاثًا ومَتَاعًا إلَى حِينٍ}.
ومحل الوفاق إذا قص في حال الحياة، فإن تناثر أو نتف .. فالأصح: طهارته أيضا، وقيل: نجس، وقيل: المتناثر طاهر، والمنتتف نجس. والريش في معنى الشعر، واحترز المصنف عن شعر ما لا يؤكل لحمه كالحمار، فإنه إذا أبين .. نجس على المشهور قال: (والجزء المنفصل من الحي كميتته) أي: كميتة ذلة الحي؛ لأن الحياة قد زالت منه. وروى الترمذي [١٤٨٠] وأبو داوود [٢٨٥٢] عن أبي واقد الليثي قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وهم يجبون أسمنة الإبل، ويقطعون أليات الغنم، فقال: (ما يقطع من البهيمة وهي حية .. فهو ميت)، وهو حديث حسن عليه العمل عند أهل العلم.ونقل ابن المنذر عليه الإجماع.و مخل الخلاف في المنفصل في الحياة. أما المنفصل بعد الموت .. فحكمه حكم ميتته بلا شك.النجم الوهاج 1/14