فقہ شافعی سوال نمبر – 0626
فقہ شافعی سوال نمبر / 0626
*شوہر کے انتقال کے بعد سسُر کا بہو سے اور بیوی کے انتقال کے بعد شوہر کا ساس سے پردہ کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟*
*شریعت میں بہو سسر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔ لھذا بیٹے کی وفات کے بعد بھی بہو اور سسُر اور بیٹی کی وفات کے بعد داماد اور ساس کے درمیان پردہ کی ضرورت نہیں ہے*
*وَجُمْلَتُهُ: أَنَّهُ يَحْرُمُ عَلَى الرَّجُلِ حَلَائِلُ أَبْنَائِهِ وَأَبْنَاءِ أَوْلَادِهِ وَإِنْ سَفَلُوا مِنَ الرِّضَاعِ وَالنَّسَبِ بِنَفْسِ الْعَقْدِ۔* (تفسير البغوي:۱۹۱/۲) *والثالثة: زوجة الابن محرمة على الأب لعقد الِابْنِ عَلَيْهَا تَحْرِيمَ تَأْبِيدٍ سَوَاءً دَخَلَ بِهَا الابن أم لا، وهي الحليلة واختلف في تسميها الحليلة عَلَى ثَلَاثَةِ أَوْجُهٍ: أَحَدُهَا: أَنَّهَا سُمِّيَتْ حَلِيلَةً لِأَنَّهَا تَحِلُّ لِلزَّوْجِ. وَالثَّانِي: لِأَنَّهَا تَحُلُّ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يَحُلُّ بِهِ الزَّوْجُ.وَالثَّالِثُ: لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَحِلُّ إِزَارَ صَاحِبِهِ*. (الحاوي الكبير:٢٠٠/٩) *ﺯﻭﺟﺔ اﻻﺑﻦ، ﻭﺯﻭﺟﺔ اﺑﻦ اﻻﺑﻦ، ﻭاﺑﻦ اﻟﺒﻨﺖ، ﻭﻫﻜﺬا ﺯﻭﺟﺎﺕ اﻟﻔﺮﻭع ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ ﻧﻜﺎﺣﻬﻦ ﺑﺤﺎﻝ.ﻗﺎﻝ ﺗﻌﺎﻟﻰ: ﻭﺣﻼﺋﻞ ﺃﺑﻨﺎﺋﻜﻢ اﻟﺬﻳﻦ ﻣﻦﺃﺻﻼﺑﻜﻢ* (الفقه المنهجي:٢٧/٤)