فقہ شافعی سوال نمبر – 0630
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0630
اگر کسی نے فرض حج یا عمرہ نہ کیا ہو اور اس کے پاس صرف اتنی رقم ہو جس سے یا تو فرض حج یا عمرہ ممکن ہے، یا پھر دعوتی واصلاحی سرگرمیوں میں لگایا جاسکتا ہو تو ایسی صورت میں اسے کیا کرنا چاہے؟
جواب:۔ اگر کسی شخص پر فرض عمرہ باقی ہو، اور عمرہ کے بقدر اس کے پاس رقم موجود ہو تو اسے ایک مرتبہ فرض عمرہ کرنا ضروری ہے , نیز اگر وہ کسی دینی و دعوتی سرگرمیوں میں اس رقم کو لگانا چاہتا ہے، تو اس کو پہلے فرض عمره ادا کرنا ہوگا، اس لئے کہ امربالمعروف ونہی عن المنکر فرض کفایہ ہے اور عمرہ زندگی میں ایک مرتبہ فرض عین ہے اس کے ادا نہ کرنے پر اس پر قضاء واجب ہوتی ہے اگر فرض عین اور فرض کفایہ دونوں ایک ساتھ پیش آئیں تو فرض عین کو ادا کرنا افضل ہے۔
ومن فروض الكفاية……… و الامر بالمعروف و النهي عن المنكر. (نهايه المحتاج ٨/٣٨) من حج حجة ادی فرضه….. وكذا العمره فرض في الاظهر لقوله تعالى (واتموا الحج والعمرة لله) (مغني المحتاج ٢/٦٤١) ان فرض العين افضل لشدة اعتنائه الشارع به يقصد حصوله من كل مكلف في الأغلب۔ (حاشية البناني ١/١٨٤) (الموسوعة الفقهيه ٣٢/٩٧) (الحاوي الكبير :٤/٢٣) (المهذب:١/٦٤٣)