فقہ شافعی سوال نمبر – 0635
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0635
اگر کوئی عورت حج تمتع کا احرام باندھے اور مکہ پہنچے اور حائضہ ہوجائے تو وہ کیا کرے گی اور عمرہ اور حج کیسے کرے گی؟
جواب:۔ اگر کوئی عورت عمرہ کے احرام کے بعد جس کو اس نے تمتع کی نیت سے باندھا تھا اور عمرہ شروع کرنے سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ حج قران کرے گی۔یعنی اگر وہ آٹھ ذی الحجہ تک پاک نہ ہو تو عمرہ کو چھوڑ کر حج کی نیت سے حج کے اعمال شروع کرے گی اور طواف کے علاوہ حج کے تمام اعمال ادا کرے گی اور پاکی کے بعد طواف کرے گی، اور بطور دم ایک بکرا ذبح کرے گی۔ اگر طاقت نہ ہو تو عرفہ سے پہلے تین دن روزہ رکھے گی اور بقیہ سات روزے اپنے مقام واپسی کے بعد رکھے گی۔
أَنَّهَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ". قَالَتْ : فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلَا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : ” انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ ". قَالَتْ : فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ : ” هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ ". فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.(صحيح مسلم۔كتاب الحج /١٢١١ ) والثاني: أن يحرم بالعمرة، ثم يدخل الحج عليها حجا فيصير قارنا، لما روى عن عائشة قالت: كنت ممن أخرم بعمرة، فلما دخلت مكة حضت، فدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي، فقال: "ما لك، أنفست”؟ أي حضت، قلت: نعم، قال: "ذلك شيء كتبه الله تعالى على بنات آدم، فاغتسلي وامتشطي [٣٣/ب] وارفضي عمرتك۔ (بحر المذهب /٥/٤٨) (صحيح البخاري/١٦٥١) (البيان :٢٩٤/٤) و يجب على القارن دم۔ (البيان :٩٤/٤) وروت عائشة رض ان النبي صلى الله عليه وسلم أهدى عن نسائه بقرة وكن قارنات (بخاري /١٧٠٩ كتاب الحج)