فقہ شافعی سوال نمبر – 0638
فقہ شافعی سوال/ 0638
کھڑے ہو کر استنجاء کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اگر کسی شخص کو بیٹھ کر پیشاب پاخانہ کرنے میں تکلیف ہوتی ہو تو اس کے لیے کھڑے ہوکر کرنا جائز ہے ہاں اگر کھڑے ہوکر کرنے سے چھینٹے اڑنے کا اندیشہ ہو تو پھر پیالہ یا مخصوص پیشاب کے لیے بنائے گئے باتل یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے لیے بنائے گئے بیسن میں پیشاب یا پاخانہ کرے گا۔ ہاں اگر کھڑے ہوکر استنجاء کرنے سے ناپاکی کے چھینٹے اڑنے کا اندیشہ ہو تو اس جگہ سے ہٹ کر استنجاء کرے گا، اس کے باوجود بھی اگر نجاست لگ جائے تو استنجا کے بعد اس کو دھونا ضروری ہے۔
ولا يبول قائما…….. الا لعذر فلا يكره فلا يكره له ذلك، ولاء خلاف اولی فقد ثبت انه النبي صلى الله عليه و سلم أتى. سباطه قوم فبال قائما۔ (مغني المحتاج:136/1) ولاء يستنجي بماء في مجلسه بل ينتقل لانه تحصل له رشاش ينجسه ،قال في الروضه: الا في الاخلية المعدة لذلك، فلا ينتقل، لانه لا يناله فيها رشاش۔ (كنز الراغبين/ 41) لاباس بالبول في إناء (النجم الوهاج1/291)