فقہ شافعی سوال نمبر – 0643
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0643
اگر کوئی شخص اس قدر معذور ہو کہ سجدہ میں جاتے وقت اس کا سینہ ذرہ سا قبلہ سے ہٹ جاتا ہو تو ایسے شخص کی نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔نماز میں قبلہ رخ ہونا واجب ہے، البتہ معذور بہت زیادہ بیمار یا نہایت کمزور و لاغر شخص جو قبلہ رخ نہیں ہوسکتا ہو یا قبلہ کی طرف رخ کرنے کی صورت میں ڈوبنے کا خوف ہو تو ایسے شخص کو جس طرح ممکن ہو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اگر عذر عارضی ہو تو وہ شخص نماز کا اعادہ کرے گا۔ اگر عذر دائمی ہو، اور بیٹھنے کی صورت میں قبلہ رخ ہونا ممکن ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے اسلیے کہ قبلہ رخ ہونا قیام کے مقابلہ میں زیادہ اہم ہے ۔
علامہ رملی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: واحترز المصنف بالقادر عن العاجز كمريض عجز عمن يوجهه ومربوط على خشبة وغريق على لوح يخاف من استقباله الغرق، ومن خاف من نزوله عن دابته على نفسه أو ماله أو انقطاعا عن الرفقة فإنه يصلي على حسب حاله ويعيد على الأصح لندرته….فلو أمكنه أن يصلي إلى القبلة قاعدا وإلى غيرها قائما وجب الأول، لأن فرض القبلة آكد من فرض القيام بدليل سقوطه في النفل مع القدرة من غير عذر۔ (نهاية المحتاج427/1) علامہ ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ولو تعارض هو، والقيام قدمه؛ لأنه آكد إذ لا يسقط في النفل إلا لعذر بخلاف القيام. (تحفة المحتاج:172/1) (سورة البقرة/144)