فقہ شافعی سوال نمبر – 0721
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0721
اگر کوئی ایک سے زائد دنوں تک بےہوش رہے تو کیا اس کے لیے ان دنوں کی نماز پڑھنا ضروری ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص بیماری، یا بغیر کسی زیادتی کے (شراب یا بے ہوشی کی اشیاء اور دواء وغیرہ کے استعمال سے نہ ہو) از خود بے ہوش ہوجائے چاہیے پورا دن ہو یا دن کے کسی حصے میں بے ہوش رہے یا ایک سے زیادہ دنوں تک بے ہوش رہے تو ایسے شخص کے لیے بے ہوشی کے ایام کی نمازوں کا اعادہ ضروری نہیں چونکہ بے ہوشی کی صورت میں اس پر سے نماز کی فرضیت کا حکم ساقط ہوجائے گا.
قَدْ ذَكَرْنَا أَنَّ الْجُنُونَ وَالْإِغْمَاءَ وَمَا فِي مَعْنَاهُمَا مِمَّا يُزِيلُ الْعَقْلَ بِغَيْرِ مَعْصِيَةٍ يَمْنَعُ وُجُوبَ الصَّلَاةِ وَلَا إعَادَةَ سَوَاءٌ كَثُرَ زَمَنُ الْجُنُونِ وَالْإِغْمَاءِ وَنَحْوِهِمَا أَمْ قَلَّ حَتَّى لَوْ كَانَ لَحْظَةً أَسْقَطَ فَرْضَ الصَّلَاةِ۔ (المجموع:٧/٣) ولا قضاء على…… جنون او إغماء او سكر بلا تعد به اذا آفاق۔ (تحفة المحتاج :١٦١/١) ولا قضاء على شخص( ذي حيض) او نفاس اذا طهر او جنون او إغماء اذا آفاق۔ (كنز الراغبين:١١٨/١) * نھاية المحتاج:٢٤١/١ * النجم الوهاج:٣٨/٢