فقہ شافعی سوال نمبر – 0722
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0722
اذان کے دوران باتیں کرنا کیسا ہے؟ حدیث میں اذان کے باتیں کرنے والے پر کیا وعید آئی ہے؟
جواب:۔ اذان شعائر اسلام میں سے ہیں اس لیے چاہیے کہ اذان کے وقت بالکل باتیں نہ کریں بلکہ اذان کا جواب دیں الا یہ کہ اشد ضرورت ہو تو بات کرسکتے ہیں البتہ بعض فقھاء نے یہ بات لکھی ہے کہ جوشخص اذان کے وقت باتیں کرتا ہے تو موت کے وقت اسے کلمہ نصیب نہ ہوگا۔
(مؤطا مالك:274) قال الجرداني رحمه الله: وقال الجلال السيوطي رحمه الله في مختصر اذكار النووي: ان من تكلم حالة الاذان يخشي عليه من سوء الخاتمة نعوذ بالله تعالي من ذلك۔ (فتح العلام :2/ 110) قال النووي رحمه الله وَيُسْتَحَبُّ أَنْ لَا يَتَكَلَّمَ فِي أَذَانِهِ بِشَيْءٍ أَصْلًا فَلَوْ عَطَسَ حَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى فِي نَفْسِهِ وَيَبْنِي۔ (روضة الطالبين :1/ 201) قال باعشن رحمه الله: (و) يسن (أن يقطع القراءة) ونحو الذكر، كتدريس وإن كان واجباً؛ لأنه لا يفوت، بخلاف الإجابة؛ (للإجابة۔ (بشري الكريم :1/ 146)