فقہ شافعی سوال نمبر – 0730
فقہ شافعی سوال نمبر / 0730
میت کی طرف سے افطار کروانا کیسا ہے؟
کیا میت کو اس کا ثواب میت کو پہنچتا ہے ؟
جواب:۔ کسی مرنے والے کی طرف سے ثواب کی نیت سے افطار کروانا صدقہ کرنے کی طرح درست ہے اور اس کا ثواب میت کو پہنچے گا خواہ افطار کروانے والا میت کی اولاد ہو یا کسی دوسرے کی طرف سے ہو۔
أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم إن أمي افتلتت نفسها ولم توصي وأظنها لو تكلمت تصدقت أفلها أجر إن تصدقت عليها فقال النبي صلى الله عليه وسلم : نعم۔ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ ١ جَوَازُ الصَّدَقَةِ عَنْ الْمَيِّتِ ٢ وَاسْتِحْبَابُهَا ٣ وَأَنَّ ثَوَابَهَا يَصِلُهُ وَيَنْفَعُهُ ٤ وَيَنْفَعُ الْمُتَصَدِّقَ أَيْضًا وَهَذَا كُلُّهُ أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ۔ وينفع الميت صدقة عنه ومنها وقف لمصحف وغيره وحفر بئر وغرس شجر منه في حياته أو من غيره عنه بعد موته”۔ (صحيح البخاري ١٣٨٨) (صحيح مسلم/ ١٠٠٤) (شرح مسلم :١١/٨٤) (تحفة المحتاج /٧/٧٢)