فقہ شافعی سوال نمبر – 0733
فقہ شافعی سوال نمبر / 0733
وتر یا نماز فجر میں امام دعائے قنوت شروع کرے اور مقتدیوں میں سے کوئی دعائے قنوت چھوڑ کر سجدہ چلاجائے تو کیا ایسے شخص کے لیے دعا قنوت کے لیے واپس کھڑے ہونا ضروری ہے؟
جواب:۔ امام دعائے قنوت شروع کرنے پر سجدہ کی طرف جانے والے مقتدی کے لیے واپس اعتدال میں آکر امام کی متابعت ضروری ہے اس لیے کہ امام سے پہلے سجدہ کی طرف جانا اور سجدہ کرنا قابل اعتبار نہیں ہے۔
علامہ زین الدین ملیباری رحمة الله عليه فرماتے ہیں: قال شيخنا في شرح المنهاج: وبذلك يعلم أن من سجد سهوا أو جهلا وإمامه في القنوت لا يعتد له بما فعله فيلزمه العود للاعتدال۔ (فتح المعین: 1/136) علامہ ابن حجر رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
وَبِمَا تَقَرَّرَ يُعْلَمُ أَنَّ مَنْ سَجَدَ سَهْوًا أَوْ جَهْلًا وَإِمَامُهُ فِي الْقُنُوتِ لَا يُعْتَدُّ لَهُ بِمَا فَعَلَهُ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يَقَعْ عَنْ رُؤْيَةٍ فَيَلْزَمُهُ الْعَوْدُ لِلِاعْتِدَالِ (تحفة المحتاج:2/181)