فقہ شافعی سوال نمبر – 0734
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0732
روزوں کا فدیہ ایک ساتھ رمضان کے شروع ہی میں نکالنا جائز ہے یا روزانہ دنوں کی ترتیب سے فدیہ دینا ہوگا؟
جواب:۔ رمضان کے روزوں کا فدیہ پورا ایک ساتھ آخیر میں نکالنا جائز ہے ہاں اگر کوئی ہر دن کا فدیہ اسی دن دینا چاہتا ہے تو دے سکتا ہے، البتہ شروع رمضان میں تمام روزوں کا فدیہ دینے سے فدیہ ادا نہیں ہوگا.
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اتفق أصحابنا على أنه لا يجوز للشيخ العاجز والمريض الذي لا يُرجى برؤه تعجيل الفدية قبل دخول رمضان، ويجوز بعد طلوع فجر كل يوم، وهل يجوز قبل الفجر في رمضان؟ قطع الدارمي بالجواز، وهو الصواب”۔ (المجموع:260/6) علامہ خطیب شربینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں "وليس لهم -أي الهرم والمريض- ولا للحامل ولاللمرضع تعجيل فدية يومين فأكثر، كما لا يجوز تعجيل الزكاة لعامين، بخلاف ما لو عجل من ذكر فدية يوم فيه أو في ليلته فإنه جائز”. (مغنی المحتاج:176/2) علامہ باعشن رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "لو أخر نحو الهرم الفدية عن السنة الأولى، لم يجب شيء للتأخير؛ لأنّ وجوبها على التراخي”.(شرح مقدمة الحضرمیة:578) وفي [فتاوى الرملي الشافعي رحمه الله] "يتخير –أي الشيخ الهرم- في إخراجها بين تأخيرها، وبين إخراج فدية كل يوم فيه أو بعد فراغه، ولا يجوز تعجيل شيء منها لما فيه من تقديمها على وجوبه؛ لأنه فطرة”. (فتاوی رملی :2/74)