فقہ شافعی سوال نمبر – 0738
فقہ شافعی سوال نمبر / 0738
جو جانور تکلیف نہیں دیتے انھیں جان سے مارنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ جانور اللہ کی مخلوق ہے اور مخلوق پر رحم کرنا اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے لہذا وہ جانور جو انسان کے لیےتکلیف دہ نہ ہو ان کی تعظیم کے پیش نظر انہیں بلاوجہ مارنا جائز نہیں اس لیے کہ ان کو تکلیف پہنچانے سے حقوق اللہ اور حقوق العباد (جانور کے مالک کاحق) دونوں متاثر ہوتے ہیں لہذا بلاوجہ ان جانوروں کو مارنا جائز نہیں۔ البتہ ماکول اللحم (جن کا گوشت کھایا جاتا ہو) ان جانوروں کو ذبح کرنے اور غیر ماکول اللحم تکلیف دہ جانور کو تکلیف سے بچنے کے لیے مارنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ علامہ خطیب شربینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں (وَيَحْرُمُ إتْلَافُ الْحَيَوَانِ) الْمُحْتَرَمِ لِلنَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الْحَيَوَانِ إلَّا لِأَكْلِهِ، وَخَالَفَ الْأَشْجَارَ؛ لِأَنَّ لِلْحَيَوَانِ حُرْمَتَيْنِ: حَقُّ مَالِكِهِ، وَحَقُّ اللَّهِ تَعَالَى. فَإِذَا سَقَطَتْ حُرْمَةُ الْمَالِكِ لِكُفْرِهِ بَقِيَتْ حُرْمَةُ الْخَالِقِ فِي بَقَائِهِ، وَلِذَلِكَ يُمْنَعُ مَالِكُ الْحَيَوَانِ مِنْ إجَاعَتِهِ وَعَطَشِهِ بِخِلَافِ الْأَشْجَارِ (إلَّا) حَيَوَانًا مَأْكُولًا فَيُذْبَحُ لِلْأَكْلِ خَاصَّةً لِمَفْهُومِ الْخَبَرِ الْمَارِّ، أَوْ (مَا يُقَاتِلُونَا عَلَيْهِ) أَوْ خِفْنَا أَنْ يَرْكَبُوهُ لِلْغَدْرِ كَالْخَيْلِ فَيَجُوزُ إتْلَافُهُ (لِدَفْعِهِمْ أَوْ ظَفَرٍ بِهِمْ) ؛ لِأَنَّهَا كَالْآلَةِ لِلْقِتَال۔ غنى المحتاج: ٣٧/٦ امام نووی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں: قَالَ الشَّافِعِيُّ وَالْأَصْحَابُ مَا نُهِيَ عَنْ قَتْلِهِ حَرُمَ أَكْلُهُ لِأَنَّهُ لَوْ حَلَّ أَكْلُهُ لَمْ يُنْهَ عَنْ قَتْلِهِ كَمَا لَوْ لَمْ يُنْهَ عَنْ قَتْلِ الْمَأْكُولِ فَمِنْ ذَلِكَ النَّمْلُ وَالنَّحْلُ فَهُمَا حَرَامٌ وَكَذَلِكَ الْخُطَّافُ وَالصُّرَدُ وَالْهُدْهُدُ وَالثَّلَاثَةُ حَرَامٌ عَلَى الْمَذْهَب۔ (ِالمجموع :٢٢/٩) علامہ بجیرمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَحَرُمَ) إتْلَافٌ (لِحَيَوَانٍ مُحْتَرَمٍ) ؛ لِحُرْمَتِهِ وَلِلنَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الْحَيَوَانِ لِغَيْرِ مَأْكَلِهِ (إلَّا لِحَاجَةٍ) كَخَيْلٍ يُقَاتِلُونَ عَلَيْهَا فَيَجُوزُ إتْلَافُهَا لِدَفْعِهِمْ أَوْ لِلظَّفَرِ بِهِم۔ (حاشية البجيرمي:٢٥٦/٤)