فقہ شافعی سوال نمبر – 0742
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0742
جو شخص حرام طریقہ سے مال کماتا ہو تو ایسے شخص کے ساتھ معاملہ کرنا یا اس سے ادھار پیسے لینا کیسا ہے؟
ایسا شخص جو حرام طریقہ سے کماتا ہے یا اس کے کمائی کا اکثر حصہ مال حرام سے ہے یا حلال اور حرام مال مقدار برابر برابر ہے تو ایسے شخص کے ساتھ معاملہ کرنا یا پیسے ادھار لینا مکروہ ہے، البتہ اگر اس بات کا یقین ہوجائے کہ اس کے پاس حلال مال سرے سے موجود ہی نہ ہو بلکہ پورا کا پورا مال حرام ہو تو ایسے لوگوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے.
علامہ عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: 📚 وأما ما لا أصل له في الحظر والإباحة: فهو المال، فمن أكثر ماله حرام، أو تساوى عنده الحلال والحرام.. فيحتمل الذي يؤخذ منه أنه حرام، ويحتمل أنه حلال، وليس له أصل في الحظر والإباحة، فهذا يكره الأخذ منه، وابتياعه، فإن ابتاعه…صح؛ لأن الظاهر أنه ملكه. (البیان:121/5) امام سیوطی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: 📚 والثالث: مثل معاملة من أكثر ماله حرام ولم يتحقق أن المأخوذ من ماله عين الحرام فلا تحرم مبايعته لإمكان الحلال وعدم تحقق التحريم، ولكن يكره خوفا من الوقوع في الحرام. انتهى. (الاشباہ والنظائر:75/1) * تحفة المحتاج:180/7