فقہ شافعی سوال نمبر – 0743
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0743
علاج کی غرض سے نجس اور ناپاک چیزوں مثلا (پیشاب وغیرہ) کے استعمال کا شرعا کیا حکم ہے؟
کسی بھی بیماری کے علاج کے لیے پاک چیزوں کا استعمال ضروری ہے۔ اور ناپاک چیزوں سے علاج کرنا حرام ہے۔ ہاں البتہ کوئی ایسا مرض ہو کہ اس کے بارے میں کسی مسلمان ماہر ڈاکٹر یہ کہے کہ اس بیماری کا علاج پاک دوائی سے ممکن نہیں ہے یا اس علاج کے لیے پاک دوائی میسر نہ ہو، یاپاک دوائی کے مقابلہ میں نجس دوائی کے استعمال سے جلد شفایابی ممکن ہو توایسی صورت میں نجس چیزوں سے علاج کرنا جائز ہے ۔
ﺇﺫا اﺿﻄﺮ ﺇﻟﻰ ﺷﺮﺏ اﻟﺪﻡ ﺃﻭ اﻟﺒﻮﻝ ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻫﻤﺎ ﻣﻦ اﻟﻨﺠﺎﺳﺎﺕ اﻟﻤﺎﺋﻌﺔ ﻏﻴﺮ اﻟﻤﺴﻜﺮ ﺟﺎﺯ ﻟﻪ ﺷﺮﺑﻪ ﺑﻼ ﺧﻼﻑ ﻭﺇﻥ اﺿﻄﺮ ﻭﻫﻨﺎﻙ ﺧﻤﺮ ﻭﺑﻮﻝ ﻟﺰﻣﻪ ﺷﺮﺏ اﻟﺒﻮﻝ ﻭﻟﻢ ﻳﺠﺰ ﺷﺮﺏ اﻟﺨﻤﺮ ﺑﻼ ﺧﻼﻑ ﻟﻤﺎ ﺫﻛﺮﻩ اﻟﻤﺼﻨﻒ (ﻭﺃﻣﺎ) اﻟﺘﺪاﻭﻱ ﺑﺎﻟﻨﺠﺎﺳﺎﺕ ﻏﻴﺮ اﻟﺨﻤﺮ ﻓﻬﻮ ﺟﺎﺋﺰ ﺳﻮاء ﻓﻴﻪ ﺟﻤﻴﻊ اﻟﻨﺠﺎﺳﺎﺕ ﻏﻴﺮ اﻟﻤﺴﻜﺮ ﻫﺬا ﻫﻮ اﻟﻤﺬﻫﺐ ﻭاﻟﻤﻨﺼﻮﺹ ﻭﺑﻪ ﻗﻄﻊ اﻟﺠﻤﻬﻮﺭ ﻭﻓﻴﻪ ﻭﺟﻪ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻟﺤﺪﻳﺚ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﻤﺬﻛﻮﺭ ﻓﻲ اﻟﻜﺘﺎﺏ…..قال اصحابنا وانما یجوز التداوی بالنجاسة اذا لم یجد طاھرا یقوم مقامھا فان وجدہ حرمت النجاسة بلاخلاف۔ (ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﻟﻢ ﻳﺠﻌﻞ ﺷﻔﺎءﻛﻢ ﻓﻴﻤﺎ ﺣﺮﻡ ﻋﻠﻴﻜﻢ) ﻓﻬﻮ ﺣﺮاﻡ ﻋﻨﺪ ﻭﺟﻮﺩ ﻏﻴﺮﻩ ﻭﻟﻴﺲ ﺣﺮاﻣﺎ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﺠﺪ ﻏﻴﺮﻩ ﻗﺎﻝ ﺃﺻﺤﺎﺑﻨﺎ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﺠﻮﺯ ﺫﻟﻚ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻤﺘﺪاﻭﻱ ﻋﺎﺭﻓﺎ ﺑﺎﻟﻄﺐ ﻳﻌﺮﻑ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﻘﻮﻡ ﻏﻴﺮ ﻫﺬا ﻣﻘﺎﻣﻪ ﺃﻭ ﺃﺧﺒﺮﻩ ﺑﺬﻟﻚ ﻃﺒﻴﺐ ﻣﺴﻠﻢ ﻋﺪﻝ ﻭﻳﻜﻔﻲ ﻃﺒﻴﺐ ﻭاﺣﺪ ﺻﺮﺡ ﺑﻪ اﻟﺒﻐﻮﻱ ﻭﻏﻴﺮﻩ ﻓﻠﻮ ﻗﺎﻝ اﻟﻄﺒﻴﺐ ﻳﺘﻌﺠﻞ ﻟﻚ ﺑﻪ اﻟﺸﻔﺎء ﻭﺇﻥ ﺗﺮﻛﺘﻪ ﺗﺄﺧﺮ ﻓﻔﻲ ﺇﺑﺎﺣﺘﻪ ﻭﺟﻬﺎﻥ ﺣﻜﺎﻫﻤﺎ اﻟﺒﻐﻮﻱ ﻭﻟﻢ ﻳﺮﺟﺢ ﻭاﺣﺪا ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻭﻗﻴﺎﺱ ﻧﻈﻴﺮﻩ ﻓﻲ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻷﺻﺢ ﺟﻮاﺯﻩ. (المجموع: 9/50) وقال العز بن عبد السلام رحمه الله جاز التداوي بالنجاسات إذا لم يجد طاهرًا يقوم مقامها، لأن مصلحة العافية والسلامة أكمل من مصلحة اجتناب النجاسة. (قواعد الأحكام في إصلاح الأنام:1/132)