فقہ شافعی سوال نمبر – 0765
فقہ شافعی سوال نمبر / 0765
گناہ کبیرہ بار بار کرنے والا شخص اگر سلام کرے تو اسے جواب دینے کا کیا مسئلہ ہے؟
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص نے آپ کو سلام عرض کیا ہے، تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ وہ شخص نئی باتیں گڑھتا ہے اگر وہ ایسا ہى باتیں گڑھنے والا ہو تو میری طرف سے جواب نہ دینا۔ (سنن ترمذي:٢١٥٢) ایسا شخص جو بدعتی ہو، یا گناہ کبیرہ بار بار کرتا ہو اور توبہ بھی نہ کرتا ہو اگر کسی کو سلام کرے تو اس کے سلام کا جواب دینا واجب اور ضروری نہیں ہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کے سلام کا جواب نہ دینا سنت ہے۔
ويلزمهم الرّد الا على فاسق بل يسن تركه على مجاهر بفسقه ومرتكب ذنب عظيم لم يتب منه و مبتدع إلا لعذر او خوف مفسدة. (تحفة المحتاج:٤/١٨٩) و في استحباب السلام على الفاسق ( المجاهر بنفسه) ووجوب الرد على المجنون والسكران اذا سلم وجهان. (العزيز شرح الوجيز:١١/٣٧٦) فرع:في استحباب السلام على الفاسق المجاهر بفسقه والمبتدع ومن ارتكب ذنباً عظيماً ولم يتب منه وجهان، اصحهما: لا. (عمدة المحتاج:١٤/٣٤)