فقہ شافعی سوال نمبر – 0787
فقہ شافعی سوال نمبر / 0787
اگر کوئی عورت کو سات دن حیض کی عادی ہو اور اسے کسی مہینہ ایک مرتبہ نو دن حیض آئے، تو وہ زائد دو دن حیض کے شمار کرے گی یا طہارت ؟
حیض کی کم سے کم مدت سات دن اور زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے اگر کسی عورت کو عادت کے مطابق سات دن ہی حیض آتا ہو لیکن کسی مہینہ عادت کے خلاف سات کے بجائے نو یا دس دن حیض آئے تو زائد دو دن بھی حیض ہی کے ہونگے، اس لیے کہ حیض کی اکثر مدت پندرہ دن ہے، لہذا اس پر حیض کی احکام باقی رہیں گے۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه : وإن انْقَطَعَ لِيَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَوْ لِخَمْسَةَ عَشَرَ أَوْ لِمَا بَيْنَهُمَا فَهُوَ حَيْضٌ سَوَاءٌ كَانَ أَسْوَدَ أَوْ أَحْمَرَ وَسَوَاءٌ كَانَتْ مُبْتَدَأَةً أَوْ مُعْتَادَةً وَافَقَ عَادَتَهَا أَوْ خَالَفَهَا بِزِيَادَةٍ أَوْ نَقْصٍ أَوْ تَقَدُّمٍ أَوْ تَأَخُّرٍ وَسَوَاءٌ كَانَ الدَّمُ كُلُّهُ بِلَوْنٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْضُهُ أَسْوَدَ وَبَعْضُهُ أَحْمَرَ وَسَوَاءٌ تَقَدَّمَ الْأَسْوَدُ أَوْ الاحمر. (المجموع:٢/ ٣٨٩) قال الإمام ابن حجر الهيتمي رحمه الله: فإذا انقطع دون قدر العادة لزمها أن تفعل مايفعله الطاهر، ولا يجوز لها أن تنتظر قدر العادة حينئذ، وإذا زاد على قدر العادة ولم يجاوز خمسة عشر لزمها أن تبقى على أحكام الحائض لما قررته أنه عارض العادة ماهو أقوى منها قدم عليها (الفتاوى الكبرى الفقهية:١/ ٧٩)