فقہ شافعی سوال نمبر – 0789
فقہ شافعی سوال نمبر / 0789
غائب شخص کو سلام پہنچانے کا کیا حکم ہے ؟
سلام ایک مستقل سنت ہے اور اسی طرح غائب شخص کو اگر کوئی اپنی طرف سے سلام پہنچانے کو کہے تو اس شخص پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ امانت سمجھ کر اس غائب شخص تک سلام کو پہنچائے۔ صحیح بخاری میں حضرت جبرئیل کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو سلام پہنچانے کا ذکر ملتا ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ جس شخص کو سلام پہنچانے کو کہا ہو وہ کافر یا فاسق نہ ہو۔
قوله: يسن إرسال السلام) أي برسول أو بكتاب.(وقوله: للغائب) أي الذي يشرع له السلام عليه لو كان حاضرا بأن يكون مسلما غير نحو فاسق أو مبتدع (قوله: ويلزم الرسول التبليغ) أي ولو بعد مدة طويلة، بأن نسي ذلك ثم تذكره لانه أمانة۔ (إعانة الطالبين: ٢٨٨/٤) وَيُسَنُّ إرْسَالُ السَّلَامِ إلَى غَائِبٍ) عَنْهُ (بِرَسُولٍ أَوْ كِتَابٍ وَيَجِبُ) عَلَى الرَّسُولِ (التَّبْلِيغُ) لِلْغَائِبِ؛ لِأَنَّهُ أَمَانَةٌ ۔ (اسنى المطالب:٣٢٦٤/٦)