فقہ شافعی سوال نمبر – 0797
فقہ شافعیسوال نمبر / 0797
تہوار یا شادی وغیرہ کے موقع پر کسی غیر مسلم کی طرف سے ہدیہ (مٹھائی وغیرہ ) دیا جائے تو اسے قبول کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر کسی غیر مسلم شخص یا غیروں کے کسی ادارے کی طرف سے ہدیہ کے طور پر کوئی چیز مٹھائی وغیرہ پیش کی جائے تو اسے قبول کرنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ وہ چیز کسی بت پر نہ چڑھائی گی ہو یا اس ہدیہ کو حاصل کرنے کے لیے کسی طرح کی پوچا پاٹ یا غیروں جیسے اعمال کرنے کی ضرورت نہ پڑی ہو تو اسے لینا جائز ہے۔ ہاں اگر اس انعام/ ہدیہ کو حاصل کرنے کے لیے کسی بھی طرح کا غیر شرعی کام یا ہندوانہ رسوم میں شرکت کی نوبت آئے تو پھر اس ہدیہ کو قبول کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔
قال الإمام النووي رحمه الله وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ جَوَازُ قَبُولِ هَدِيَّةِ الْكَافِرِ (شرح مسلم :١٤/٥٢)
قُلْتُ: وَمِنْ مَسَائِلِ الْفَصْلِ، أَنَّ قَبُولَ الْهَدَايَا الَّتِي يَجِيءُ بِهَا الصَّبِيُّ الْمُمَيِّزُ، جَائِزٌ بِاتِّفَاقِهِمْ، وَقَدْ سَبَقَ فِي كِتَابِ الْبَيْعِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ قَبُولُ هَدِيَّةِ الْكَافِرِ، (روضة الطالبين :٥/٣٦٩)
وقال العلامة ابن حجر الهيتمی رحمة الله عليه: ثم رأيت بعض أئمتنا المتأخرين ذكر ما يوافق ما ذكرته فقال : ومن أقبح البدع موافقة المسلمين النصارى في أعيادهم بالتشبه بأكلهم والهدية لهم وقبول هديتهم فيه وأكثر الناس اعتناء بذلك المصريون وقد قال صلى الله عليه وسلم { من تشبه بقوم فهو منهم } بل قال ابن الحاج لا يحل لمسلم أن يبيع نصرانيا شيئا من مصلحة عيده لا لحما ولا أدما ولا ثوبا ولا يعارون شيئا ولو دابة إذ هو معاونة لهم على كفرهم وعلى ولاة الأمر منع المسلمين من ذلك (الفتاوي الفقهية الكبرى:4/238-239)
قال الإمام الدَّمِيري رحمة الله عليه: تتمة : يُعزّر من وافق الكفار في أعيادهم (النجم الوهاج :9/244)