فقہ شافعی سوال نمبر – 0823
فقہ شافعی سوال نمبر / 0823
اگر عشاء کی نماز امام صاحب سے سہو ہونے یادرست نہ ہونےکی وجہ سے اعادہ کرنے کی ضرورت پڑے جبکہ اتنا وقت گذر چکا ہو کہ مقتدی سنت اور وتر سے بھی فارغ ہوچکے ہوں تو کیا عشاء کی نماز دوبارہ پڑھ لینے کے بعد سنت اور وتر نماز کو بھی دوبارہ پڑھنا ہوگا یا پہلے پڑھی ہوئی نماز شمار ہوگی؟
*اگر کسی سہو کی وجہ سے یا نماز درست نہ ہونے کی وجہ سے عشاء کی نماز دوہرانے کی ضرورت پڑے اور اتنا وقفہ نکل جائے کہ مقتدیوں نے سنت اور وتر پڑھ چکے ہوں تو عشاء کی نماز دوہرانے کی وجہ سے سنت اور وتر کی نماز کو بھی دوبارہ پڑھنا ہوگا. *
[فِي وَقْتِ الْوَتْرِ] وَجْهَانِ . الصَّحِيحُ: أَنَّهُ مِنْ حِينِ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ. فَإِنْ أَوْتَرَ قَبْلَ فِعْلِ الْعِشَاءِ، لَمْ يَصِحَّ وَتْرُهُ، سَوَاءً تَعَمَّدَ، أَوْ سَهَا وَظَنَّ أَنَّهُ صَلَّى الْعِشَاءَ، أَوْ صَلَّاهَا ظَانًّا أَنَّهُ مُتَطَهِّرٌ، ثُمَّ أَحْدَثَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الْوَتْرَ، ثُمَّ بَانَ أَنَّهُ كَانَ مُحْدِثًا فِي الْعِشَاءِ، فَوَتْرُهُ بَاطِلٌ. (روضة الطالبين وعمدة المفتين:٤٣١/١)