فقہ شافعی سوال نمبر – 0833
فقہ شافعی سوال نمبر / 0833
کرونا وائرس کی وجہ سے بعض جگہ حکومت کی طرف سے جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے تو کیا ایسی صورت میں جمعہ چھوڑ کر ظہر پڑھنے کی گنجائش ہے؟
شریعت میں جن اعذار کی بنا پر جماعت چھوڑنے کی اجازت ہے ان میں مرض، خوف، تیز بارش، زیادہ کیچڑ، وغیرہ شامل ہیں لیکن اس رخصت پر آخری درجہ میں عمل کیا جائے گا۔ اگر کسی جگہ حکومت کی طرف سے کسی خاص مرض کے پھیلنے کے خوف سے (کرونا وائرس) یا کسی اور عذر کی وجہ سے ایک جگہ بڑی تعداد میں جمع ہونے سے منع کیا گیا ہے تو اس صورت میں ممکن ہو تو اپنے علاقوں یا بستیوں میں چالیس افراد کے ذریعے جمعہ کی نماز پڑھنے کی کوشش کی جائے اگر اتنے لوگ بھی جمع ہونے پر پابندی ہو تو اس صورت میں کم از کم چار یا پانچ لوگ جمع ہو کر جس جگہ ممکن ہو جمعہ پڑھیں گے۔ اگر بیماری بہت زیادہ ہو یا حکومت کی طرف سے سخت رکاوٹ ہو تو ایسی صورت میں جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھی جائے گی۔*
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ ". (سنن ابن ماجه:٧٩٣) قال المباركفوري رحمة الله عليه: من سمع النداء فلم يجب من غير ضرر ولا عذر فلا صلاة له (مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:٥٢٤/٣) قال ابن الملقن رحمة الله عليه: ولا رخصة في تركها، وان قلنا سنة اي ولا رخصة في ترك الجماعة… الا بعذر (عمدة المحتاج:٢٧٤/٣) *قال الرؤياني رحمة الله عليه : قال أصحابنا:كل ما كان عذرا في ترك الجماعة فهو عذر في ترك الجمعة…. * (بحر المذهب:١١٦/٣) (فتنعقد عنده باربعة) اي بالامام وهو قول قديم للشافعي ورجحه المزني وابن منذر وكذا مال اليه جمع من المحققين المتقدمين والمتأخرة ومنهم الامام السيوطي.. (ترشيح المستفيدين:١١٨)