فقہ شافعی سوال نمبر – 0834
فقہ شافعی سوال نمبر / 0834
بہت سارے ممالک میں حکومت کی طرف سے باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے اور اس وبائی مرض کی شدت اور حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اوقاف یا قاضی شہر کی طرف سے جمعہ نہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے تو کیا ایسی صورت میں ہم اپنے گھروں چند لوگوں کے ساتھ جمعہ پڑھ سکتے ہیں یا ظہر پڑھنا ہوگا؟
اس وقت جو مرض کرونا وائرس دنیا کے اکثر ممالک بشمول ہندوستان میں جس تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور اکثر جگہوں پر حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کیے گیے ہیں مقاصد شرعیہ کو سامنے رکھتے ہوئے وہاں کے اوقاف یا شہر کے قاضی کی طرف سے جمعہ نہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے تو ایسے وقت میں اپنے گھروں میں جمعہ کے بجائے ظہر کی چار رکعت نماز ادا کرینگے ۔اس لیے کہ مذکورہ صورت حال میں جمعہ نہ پڑھنے کی گنجائش ہے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ ". (سنن ابن ماجہ:793) قال ابن الملقن: ولا رخصة في تركها، وان قلنا سنة اي ولا رخصة في ترك الجماعة… الا بعذر (عمدۃ المحتاج:3/274) *قال الرؤياني: قال أصحابنا:كل ما كان عذرا في ترك الجماعة فهو عذر في ترك الجمعة…. * (بحرالمذھب:3/116) وقد ذكر الفقهاء جملة من الأعذار التي تسقط بها صلاة الجماعة في المسجد ومنها : المطر الشديد الذي يشق معه الخروج للجماعة، الريح الشديدة ليلا لما في ذلك من المشقة، البرد الشديد ليلا أو نهارا…..غير ذلك من الأعذار التي ذكرها الفقهاء رحمة الله عليهم ، ومن تأملها علم أن الحظر أولى بالاعتبار من تلك الأعذار ؛ لما يترتب على مخالفته من ضرر يلحق بالنفس والأهل . (حظر التجول واحكامه الفقهية)