فقہ شافعی سوال نمبر – 0842
فقہ شافعی سوال نمبر / 0842
کسی حائضہ یا نفاس والی عورت کو رمضان کے مہینہ میں روزہ کی نیت سے روزہ دارکی طرح کھانے پینے سے رکے رہنے کا کیا حکم ہے؟
*حيض و نفاس والی عورت کے لیے روزہ رکھنا درست نہیں ہے اسی طرح روزہ کی نیت سے روزہ توڑنے والے امور سے باز رہنا بھی جائز نہیں ہے اس لیے کہ جب شریعت نے اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت نہیں دی ہے اس کے باوجود ایسی عورت روزہ دار کی طرح بھوکے رہنا گویا شریعت کے حکم کی خلاف ورزی کرنا ہے۔ لہذا اگر کوئی عورت ایسا کرتی ہے تو وہ گنہگار ہوگی۔البتہ روزہ کی نیت کے بغیر روزہ دار کی طرح رہے تو وہ گنہگار نہیں ہوگی۔ *
(ﺃﻣﺎ) ﺃﺣﻜﺎﻡ اﻟﻔﺼﻞ ﻓﻔﻴﻪ ﻣﺴﺎﺋﻞ (ﺇﺣﺪاﻫﺎ) ﻻ ﻳﺼﺢ ﺻﻮﻡ اﻟﺤﺎﺋﺾ ﻭاﻟﻨﻔﺴﺎء ﻭﻻ ﻳﺠﺐ ﻋﻠﻴﻬﻤﺎ ﻭﻳﺤﺮﻡ ﻋﻠﻴﻬﻤﺎ ﻭﻳﺠﺐ ﻗﻀﺎﺅﻩ ﻭﻫﺬا ﻛﻠﻪ ﻣﺠﻤﻊ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻟﻮ ﺃﻣﺴﻜﺖ ﻻ ﺑﻨﻴﺔ اﻟﺼﻮﻡ ﻟﻢ ﺗﺄﺛﻢ ﻭاﻧﻤﺎ ﺗﺄﺛﻢ ﺇﺫا ﻧﻮﺗﻪ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻻ ﻳﻨﻌﻘﺪ . (المجموع:٦/ ٢٥٧) واما الحائض والنفساء فلا یصح صومھما۔ ولایجوز لھما ان یمسکا بنیة الصوم فان فعلتا اثمتالما روی ابوسعید الخدری رض ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اذا حاضت المرآۃ لم تصم ولم تصل وذلك نقصان…. (البیان:3/472) ثم ذكر الشافعي بعد هذا: أن الحائض منهية عن الصوم، ولو قصدته وأوقعت الإمساك منويا عصت ربها (نھاية المطلب: ٤٩/٤)