فقہ شافعی سوال نمبر – 0848
فقہ شافعی سوال نمبر / 0848
*حیض و نفاس کے علاوہ بیماری کا جو خون نکلتا ہے ایسے وقت میں عورت کو نماز ، روزہ، قرآن کی تلاوت اور تراویح کا کیا حکم ہے؟ *
بسا اوقات عورتوں کوں حیض و نفاس کے علاوہ استحاضہ یعنی بیماری کا خون نکلتا ہے ایسے وقت میں عورت پر نماز پڑھنا روزہ رکھنا واجب ہے-البتہ ہر نماز کے موقع پر اسے چاہیے کہ وہ اس جگہ کو اچھی طرح دھوئے اور اس جگہ پر کپڑا یا پیڈ باندھ دے اور عین فرض نماز کے وقت میں وضو کرکے جلدی سے نماز پڑھے۔ لیکن نفل اور سنت نمازیں اور تراویح ایک ہی وضو سے مکمل پڑھ سکتی ہے اسی طرح اسے قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر صرف تلاوت کی اجازت ہے۔ ایسی حالت میں قرآن کو ہاتھ لگانے کے لیے وضو کا ہونا ضروری ہے۔
والاستحاضة حدث دائم كسلس، فلا تمنع الصوم والصلاة. (مغني المحتاج: ٢٨٢/١) فتغسل المستحاضة فرجها وتعصبه، وتتوضأ وقت الصلاة، وتبادر بها فلو أخرت لمصلحة الصلاة كستر وانتظار جماعة لم يضر، وإلا فيضر على الصحيح. ويجب الوضوء لكل فرض، وكذا تجديد العصابة في الأصح (مغني المحتاج: ٢٨٢/١-٢٨٣) ﻭﻳﺠﻮﺯ ﻟﻠﻤﺤﺪﺙ ﺃﻥ ﻳﻘﺮﺃ، ﻷﻥ اﻟﻨﺒﻲ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ – ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻳﺤﺠﺒﻪ ﻋﻦ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ ﺟﻨﺒﺎ ﻓﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ اﻟﺤﺪﺙ ﻟﻢ ﻳﻤﻨﻌﻪ ﻭﻛﺬﻟﻚ اﻝﻣﺴﺘﺤﺎﺿﺔ ﻳﺠﻮﺯ ﺃﻥ ﺗﻘﺮﺃ ﻷﻧﻬﺎ ﻛﺎﻟﻤﺤﺪﺙ. الحاوي الكبير:١/ ١٤٩ الأحكام العامة للمستحاضة: تختلف المُستحاضة عن الحائض والنُفساء، فالمستحاضةُ يجب عليها ان تصلي، وصلاتها صحيحة ولا قضاءَ عليها وإذا حلَّ رمضانُ يجب عليها الصوم. التقریرات السدیدۃ:1/76