فقہ شافعی سوال نمبر – 0849
*فقہ شافعی سوال نمبر / 0849*
*روزے کی حالت میں سخت دانت کا درد ہو تو ایس حالت میں کیا دانت میں کوئی دوائی رکھ سکتے ہیں؟*
*دانت درد کے لیے جو دوائیں استعمال ہوتی ہے عام طور پر وہ دوائیں ذائقہ دار ہوتی ہے اور روزے دار کے لیے بلا ضرورت شدیدہ کے ذائقہ دار چیزوں کا استعمال کرنا مکروہ ہے۔ ہاں اگر بہت زیادہ درد کے سبب دانت پر دوائی رکھ کر علاج ممکن ہو تو اس بات کا احتیاط کرتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں کہ دواء کا ذائقہ حلق میں نہ جائے اگر دوا لگانے کے بعد اس کا اثر پیٹ میں چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔لہذا محض دوا کے استعمال کرنے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا البتہ دواء لعاب کے ساتھ مل کر حلق کے نیچے اتر جائے تب بھی روزہ فاسد ہوجائے گا۔*
*أَوْ ابْتَلَعَ رِيقَهُ مَخْلُوطًا بِغَيْرِهِ) الطَّاهِرِ كَصِبْغِ خَيْطٍ فَتَلَهُ بِفَمِهِ (أَوْ) ابْتَلَعَهُ (مُتَنَجِّسًا)بِدَمٍ أَوْ غَيْرِهِ وَإِنْ صَفَا (أَفْطَرَ)۔* (تحفة المحتاج في شرح المنهاج.٤٠٥٤٠٦/٣) *وشرط الواصل كونه من منفذ مفتوح فلا يضر وصول الدهن بتشرب المسام*. (منهاج الطالبين.٧٥) *امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ﻳﻜره ﻣﻀﻎ اﻟﺨﺒﺰ ﻭﻏﻴﺮﻩ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﻋﺬﺭ ﻭﻛﺬا ﺫﻭﻕ اﻟﻤﺮﻕ ﻭاﻟﺨﻞ ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ ﻓﺈﻥ ﻣﻀﻎ ﺃﻭ ﺫاﻕ ﻭﻟﻢ ﻳﻨﺰﻝ ﺇﻟﻰ ﺟﻮﻓﻪ ﺷﺊ ﻣﻨﻪ ﻟﻢ ﻳﻔﻄﺮ.* (ألمجموع: ٣٥٤/٦) *علامہ سلیمان جمل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ﻭﻛﺬا اﻟﺬﻭﻕ ﻣﻜﺮﻭﻩ ﺃﻳﻀﺎ اﻩـ ﺭﺷﻴﺪﻱ ﻭﻫﺬا ﺇﺫا ﻛﺎﻥ ﻟﻐﻴﺮ ﺣﺎﺟﺔ ﺃﻣﺎ ﻟﻬﺎ ﻓﻼ ﻳﻜﺮﻩ ﻛﺄﻥ ﻳﺬﻭﻕ اﻟﻄﻌﺎﻡ ﻣﺘﻌﺎﻃﻴﻪ ﻟﻐﺮﺽ ﺇﺻﻼﺣﻪ ﻓﻼ ﻳﻜﺮﻩ*
ش (حاشیة الجمل: ٣٢٩/٢)