فقہ شافعی سوال نمبر – 0851
فقہ شافعی سوال نمبر / 0851
*لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں کے لیے گھروں میں اعتکاف کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟*
*اعتکاف کے صحیح اور درست ہونے کے لیے شرعی مسجد کا ہونا ضروری ہے مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف کرنا درست نہیں، کرونا وائرس کی وجہ سے ملک میں اکثر جگہوں پر لاک ڈاؤن ہے جس کی وجہ سے مساجد میں جمع ہونا قانوناً جرم ہے۔ اس لیے محلہ یا گاؤں میں سے اگر کوئی ایک یا دو افراد مسنون اعتکاف کرلے تو یہ سنت ادا ہوگی۔ چونکہ اعتکاف کا اہم مقصد لیلۃ القدر کی تلاش اور جستجو ہے اس لیے بقیہ تمام لوگ اپنے اپنے گھروں میں عبادتوں میں مشغول رہیں۔ واضح رہے کہ اگر کوئی مرد گھر میں اعتکاف کی نیت کرے تو اس کا اعتکاف درست نہیں ہوگا۔*
*علامہ خطیب شربيني رحمة الله علیه فرماتے ہیں: وَالِاعْتِكَاف سنة مُؤَكدَة وَهِي (مُسْتَحبَّة) أَي مَطْلُوبَة فِي كل وَقت فِي رَمَضَان وَغَيره بِالْإِجْمَاع ولإطلاق الْأَدِلَّة* (الاقناع في حل الفاظ ابي شجاع٢٤٦/١) *علامہ ابن نقیب رحمة الله علیه فرماتے ہیں: الاعتكافُ سُنَّةٌ في كلِّ وقتٍ، ورمضانُ آكدُ، والعشرةِ الأخيرةِ آكدُ لطلبِ ليلةِ القدرِ، ويمكنُ أنْ تكونَ في جميعِ رمضانَ، وفي العشرةِ الأخيرةِ أرْجى، وفي أوتارهِ أرْجى، وفي الحادي والثالثِ والعشرينَ أرجى، ويُكثِرُ في ليلةِ القدْرِ: "اللهمَّ إنكَ عفوٌّ تحبُ العفوَ فاعفُ عني”.* عمدة السالك وعدة الناسك/١٢٠ *علامہ ابن حجر الہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: قَوْلُ الْمَتْنِ (وَالْجَدِيدُ أَنَّهُ لَا يَصِحُّ إلَخْ) وَالْقَدِيمُ يَصِحُّ؛ لِأَنَّهُ مَكَانُ صَلَاتِهَا كَمَا أَنَّ الْمَسْجِدَ مَكَانُ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَأَجَابَ الْأَوَّلُ بِأَنَّ الصَّلَاةَ لَا تَخْتَصُّ بِمَوْضِعٍ بِخِلَافِ الِاعْتِكَافِ وَعَلَى الْقَوْلِ بِصِحَّةِ اعْتِكَافِهَا فِي بَيْتِهَا يَكُونُ الْمَسْجِدُ لَهَا أَفْضَلَ خُرُوجًا مِنْ الْخِلَافِ نِهَايَةٌ وَمُغْنِي.* (تحفة المحتاج و حواشي الشيرواني :٤٦٦/٣) *امام شیرازی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: ولا يصح الاعتكاف من الرجل إلا في المسجد لقوله تعالى: {وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} [البقرة:187] فدل على أنه لا يكون إلا في المسجد ولا يصح الاعتكاف من المرأة إلا في المسجد لأن من صح اعتكافه في المسجد لم يصح اعتكافه في غير المسجد كالرجل*. المهذب في فقه الامام الشافعي.٣٥٠/١ *علامہ بجیرمی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: إنَّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَعْتَكِفَ فِي الْمَحَلِّ الَّذِي هَيَّأَتْهُ لِلصَّلَاةِ فِي بَيْتِهَا بِخِلَافِ الرَّجُلِ وَالْخُنْثَى۔* *شیخ عظیم آبادی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَأَمَّا الرَّجُلُ فَلَمْ يَخْتَلِفُوا أَنَّ اعْتِكَافَهُ فِي بَيْتِهِ غَيْرُ جَائِزٍ وَإِنَّمَا شُرِعَ الِاعْتِكَافُ فِي الْمَسَاجِدِ وَكَانَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ يَقُولُ لَا يَكُونُ الِاعْتِكَافُ إِلَّا فِي الْمَسَاجِدِ الثَّلَاثَةِ مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ۔* (عون المعبود وحاشية ابن القيم:٩٩/٧)