فقہ شافعی سوال نمبر – 0853
فقہ شافعی سوال نمبر / 0853
*کیا کوئی اجنبی شخص کسی کی طرف سے یا داماد اپنے سسرال والوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے ؟*
*اس سلسلے میں فقہائے کرام نے یہ اصول مرتب کیا ہے کہ صدقہ فطر ہر اس شخص پر ان لوگوں کی جانب سے ادا کرنا ضروری ہے جن کا نان نفقہ اس کے ذمہ ہو جیسا کہ باپ، بیٹا وغیرہ، اگر کوئی اجنبی شخص یا داماد اپنے سسرال والوں کی طرف سے ان کی اجازت کے ساتھ صدقہ فطر نکالنے تو اس صورت میں صدقہ فطر ادا ہوجائے گا، اس کے برخلاف اگر اجازت کے بغیر نکالے تو صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا۔*
*علامہ بجیرمی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: كُلُّ مَنْ لَزِمَهُ نَفَقَةُ شَخْصٍ لَزِمَتْهُ فِطْرَتُهُ۔* (حاشیة البجیرمی علی الخطیب ٣٥٣/٢) *امام نووی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: قَالَ أَصْحَابُنَا لَوْ أَخْرَجَ إنْسَانٌ الْفِطْرَةَ عَنْ أَجْنَبِيٍّ بِغَيْرِ إذْنِهِ لَا يُجْزِئُهُ بِلَا خِلَافٍ لِأَنَّهَا عِبَادَةٌ فَلَا تَسْقُطُ عَنْ الْمُكَلَّفِ بِهَا بِغَيْرِ إذْنِهِ وَإِنْ أَذِنَ فَأَخْرَجَ عَنْهُ أَجْزَأَهُ كَمَا لَوْ قَالَ لِغَيْرِهِ اقْضِ دَيْنِي وَكَمَا لَوْ وَكَّلَهُ فِي دَفْعِ زَكَاةِ مَالِهِ…..لَوْ تَبَرَّعَ إنْسَانٌ بِالنَّفَقَةِ عَلَى أَجْنَبِيٍّ لَا يَلْزَمُهُ فِطْرَتُهُ بِلَا خِلَافٍ عِنْدَنَا۔* (ألمجموع شرح المھذب:١٣٦/٦)