فقہ شافعی سوال نمبر – 0856
فقہ شافعی سوال نمبر / 0856
*کسی تندرست شخص کی طرف سے فرض حج یا عمرہ کرنے کا کیا حکم ہے؟*
*کسی تندرست شخص کے لیے دوسرے کو اپنی طرف فرض ونفل حج یا عمرہ کرنے کے لیے نائب بنانا درست نہیں ہے، لھذا اس کی طرف سے حج یا عمرہ کرنے سے تندرست شخص کے ذمہ سے یہ فریضہ ساقط نہیں ہوگا۔*
*علامہ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ﻭﺗﺠﻮﺯ اﻟﻨﻴﺎﺑﺔ ﻓﻲ ﺣﺞ اﻟﻔﺮﺽ ﻓﻲ ﻣﻮﺿﻌﻴﻦ: ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﻓﻲ ﺣﻖ اﻟﻤﻴﺖ ﺇﺫا ﻣﺎﺕ ﻭﻋﻠﻴﻪ ﺣﺞ ﻭاﻟﺪﻟﻴﻞ ﻋﻠﻴﻪ ﺣﺪﻳﺚ ﺑﺮﻳﺪﺓ ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ ﻓﻲ ﺣﻖ ﻣﻦ ﻻ ﻳﻘﺪﺭ ﻋﻠﻰ اﻟﺜﺒﻮﺕ ﻋﻠﻰ اﻟﺮاﺣﻠﺔ ﺇﻻ ﺑﻤﺸﻘﺔ ﻏﻴﺮ ﻣﻌﺘﺎﺩﺓ ﻛﺎﻟﺰﻣﻦ ﻭاﻟﺸﻴﺦ اﻟﻜﺒﻴﺮ.* (المهذب:١/٣٦٥) *علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (ﻓﺄﻣﺎ) ﺣﺞ اﻟﺘﻄﻮﻉ ﻓﻼ ﺗﺠﻮﺯ اﻻﺳﺘﻨﺎﺑﺔ ﻓﻴﻪ ﻋﻦ ﺣﻲ ﻟﻴﺲ ﺑﻣﻌﻀﻮﺏ.* (المجموع:٧/١١٤) *مزید علامہ سلیمان الشافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ﻭﺗﺠﻮﺯ للمعصوب اﻟﻨﻴﺎﺑﺔ ﻓﻲ ﻧﺴﻚ اﻟﺘﻄﻮﻉ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﻨﻴﺎﺑﺔ ﻋﻦ اﻟﻤﻴﺖ.* (حاشيةالجمل:٢/٣٨٨)