فقہ شافعی سوال نمبر – 0875
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0875
*عرفہ کے روزہ میں کس جگہ کی تاریخ کا اعتبار ہوگا سعودیہ کی یا ہندوستان کی؟*
*ہر شہر والوں کے لئے ان کی رؤیت کا اعتبار ہوگا اور جب کسی شہر میں لوگ چاند دیکھ لیں تو اس کا حکم ان سے دور والے شہر کے لوگوں کے لئے ثابت نہیں ہوگا۔ شہروں کے مختلف ہونے کی وجہ سے مطالع اور مغارب بھی مختلف ہوتے ہیں اور ہر قوم اپنے اپنے مطلع و مغرب کے مخاطب ہوتے ہیں. امام شافعی ؒکے نزدیک مشہور قول کے مطابق قرب وبعد کا مدار اختلاف مطالع پر ہے کہ جن دو مقامات کے طلوع شمس یا طلوع فجر یا طلوع کواکب اور ان کے غروب کے اوقات مختلف ہوں تو اختلاف مطالع مانا جائے گا، اسی طرح چاند کی رؤیت میں ہندوستان اور سعودیہ کے اعتبار سے فرق ہوگا، کیوں کہ ان دونوں ملکوں کے طلوع وغروب میں فرق ہے۔ چاند کے معاملہ میں بھی مقامی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے اعلان پر عمل کریں گے، اس اعتبار سے اپنے اپنے علاقے میں چاند کی رویت کے اعتبار سے جس دن نو ذی الحجہ کی تاریخ ہوگی عرفہ کا روزہ اسی دن رکھنا سنت ہے ۔*
*إن أم الفضل بنت الحارث بعثتہ إلی معاویۃ بالشام قال: فقدمت الشام فقضیت حاجتھا واستھل علی رمضان وأنا بالشام فرأیت الھلال لیلۃ الجمعۃ ثم قدمت المدینۃ فی آخر الشھر فسألنی عبد اللہ بن عباسؓ ثم ذکر الھلال فقال متی رأیتم الھلال؟ فقلت: رأیناہ لیلۃ الجمعۃ فقال آنت رأیتہ؟ فقلت: نعم ورآہ الناس وصاموا وصام معاویۃ، فقال: لکن رأیناہ لیلۃ السبت فلا نصوم حتی نکمل ثلاثین أو نراہ، فقلت: أولاتکتفی برؤیۃ معاویۃ وصیامہ فقال: لا، ھٰکذا امرنا رسول اللہﷺ* (صحیح مسلم:۲۵۲۸ *امام نوویؒ فرماتے ہیں: باب بیان أن لکل بلد رؤیتھم وأنھم إذا رأوا الھلال ببلد لا یثبت حکمہ لما بعد عنھم* *امام نووی ؒلأن الطوالع والغوارب قد تختلف لاختلاف البلدان وإنما خوطب کل قوم بمطلعھم ومغربھم ألا تری الفجر قد یتقدم طلوعہ فی بلد ویتأخر فی بلد آخر؟ وکذلک الشمس قد یتعجل غروبھا فی بلد ویتأخر فی آخر ثم کل بلد یعتبر طلوع فجرہ وغروب شمسہ فی حق أھلہ فکذلک الھلال* (المجموع: ۶؍۲۷۵)