فقہ شافعی سوال نمبر – 0879
فقہ شافعی سوال نمبر / 0879
*کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے اور اس کے گوشت کی تقسیم کا کیا مسئلہ ہے؟*
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا درست نہیں ہے مسند حاکم میں جو روایت ملتی ہے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وصیت کی بنیاد پر ہے، چونکہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا آپ کی طرف سے قربانی کرنا ثابت نہیں ہے، ہاں اگر کسی کو مرحوم کی طرف سے وصیت ہو تو قربانی کرنا جائز ہے البتہ پورا گوشت فقراء و مساکین میں تقسیم کیا جائے گا۔*
*ولا تصح التضحية عن الميت الا ان يوصي بها و به قطع الرافعي* (المجموع ٢٩٩/٨) *ولا تجوز ولا تقع عن الغير اى الحي بغير اذنه كسائر العبادات (نهاية المحتاج: ٣/٧) *ولا تضحية عن الغير بغير أذنه لانها عبادة ولم يرد من الشارع إذن فى فعلها عن الغير* (النجم الوهاج:٢٥٦/٩) *امام دمیری رحمة الله علیه فرماتے ہیں: قال الرافعي: والقياس جوازها عنه؛ لأنها ضرب من الصدقة، والصدقة تصح عن الميت، وتصل إليه بالإجماع.* النجم الوھاج علی المنھاج٥٢٢/٩