فقہ شافعی سوال نمبر – 0882
فقہ شافعی سوال نمبر / 0882
*مصحف کے ساتھ اور بغیر مصحف کے لیٹ کر قرآن مجید پڑھنے کا کیا حکم ہے؟*
*فقہاء نے تلاوت قرآن کے آداب بیان کیے ہیں اس میں ایک ادب قبلہ رخ ہوکر اور خشوع و خضوع کے ساتھ کلام پاک کی تلاوت کی جائے لھذا بلا ضرورت ٹیک لگاکر اور لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر کوئی عذر کی وجہ سے ٹیک لگا کر یا لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس میں قرآن مجید مصحف کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے اگر بےحرمتی کا خدشہ ہو تو لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے*
*علامہ نووی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: يستحب للقاري في غير الصلاة يستقبل القبلة…. ويجلس متخشعا بسكينة ووقار.* التبيان في آداب حملة القران:٧٦ *الفصل: أجمع المسلمون على وجوب صيانة المصحف واحترامه. ﺇﺫا ﺃﻫﺎﻥ اﻟﻤﺴﻠﻢ ﻣﺼﺤﻔﺎ ﻣﺘﻌﻤﺪا ﻣﺨﺘﺎﺭا ﻳﻜﻮﻥ ﻣﺮﺗﺪا ﻭﻳﻘﺎﻡ ﻋﻠﻴﻪ ﺣﺪ اﻟﺮﺩﺓ. ﻭﻗﺪ اﺗﻔﻖ اﻟﻔﻘﻬﺎء ﻋﻠﻰ ﺫﻟﻚ.* التبيان في آداب حملة القران:١٦٤ *علامہ نووی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں: ﻛﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﺘﻜﺊ ﻓﻲ ﺣﺠﺮﻱ ﻭﺃﻧﺎ ﺣﺎﺋﺾ ﻓﻴﻘﺮﺃ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻓﻴﻪ ﺟﻮاﺯ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻣﻀﻄﺠﻌﺎ ﻭﻣﺘﻜﺌﺎ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺎﺋض۔*
الموسوعة الفقهيةالكوتيه: ٣٨/٢١ قال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله في فتاوى نور على درب: لا حرج في ذلك فقد (كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ القرآن وهو متكئ في حَجِْر عائشة رضي الله عنها وهي حائض) فكذلك الإنسان إذا اضطجع في فراشه وأخذ المصحف وصار يتلو القرآن فلا حرج عليه في ذلك۔ فتاوى نور على الدرب لابن عثيمين . ج ٤٢ / ٥