فقہ شافعی سوال نمبر – 0904
فقہ شافعی سوال نمبر / 0904
*دعاء قنوت بھول کر اگر کوئی سجدہ کے لیے جانے لگے پھر اسے یاد آئے تو ایسا شخص دعائے قنوت کے لیے واپس لوٹ سکتا ہے؟ اس سے نماز پر کیا اثر پڑے گا؟*
*اگر کوئی دعائے قنوت کو چھوڑ کر سجدہ کے لیے جھک جائے پھر اگر اسکو سجدہ میں جانے کے بعد یاد آجائے تو اب دعاۓ قنوت کی سنیت فوت ہوجائے گی اور وہ سجدے میں جانے کے بعد دعائے قنوت کے لیے واپس نہیں لوٹے گا، اور اگر سجدے میں جانے کے بعد واپس لوٹتا ہے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔*
*اگر اعضاء سجود یعنی گھٹنے اور ہاتھ زمین پر رکھنے سے پہلے ہی یاد آجائے یا ہاتھ اور گھٹنے بھی زمین پر رکھ دیا لیکن ابھی پیشانی زمین پر رکھنا باقی ہے تب یاد آجائے کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی ہے تو اس وقت بھی وہ دعائے قنوت کے لئے واپس لوٹ سکتا ہے۔ البتہ ایسی صورت میں وہ سلام سے پہلے سجدہ سہو بھی کرے گا۔ والله أعلم*
*قال الإمام الرملي رحمة الله عليه:وَلَوْ) (نَسِيَ) إمَامٌ أَوْ مُنْفَرِدٌ (قُنُوتًا فَذَكَرَهُ فِي سُجُودِهِ) (لَمْ يَعُدْ لَهُ) لِتَلَبُّسِهِ بِفَرْضٍ، فَإِنْ عَادَ لَهُ عَامِدًا عَالِمًا بِتَحْرِيمِهِ بَطَلَتْ صَلَاتُهُ (أَوْ) ذَكَرَهُ (قَبْلَهُ) أَيْ قَبْلَ تَمَامِ سُجُودِهِ بِأَنْ لَمْ يُكْمِلْ وَضْعَ أَعْضَائِهِ السَّبْعَةِ (عَادَ) أَيْ جَازَ لَهُ الْعَوْدُ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يَتَلَبَّسْ بِفَرْضٍ وَإِنْ دَلَّ ظَاهِرُ عِبَارَةِ الرَّوْضِ عَلَى امْتِنَاعِ الْعَوْدِ بَعْدَ وَضْعِ الْجَبْهَةِ فَقَطْ (وَيَسْجُدُ لِلسَّهْوِ إنْ بَلَغَ) هَوِيُّهُ (حَدَّ الرَّاكِعِ) أَيْ أَقَلَّهُ لِتَغْيِيرِهِ نَظْمَهَا بِزِيَادَةِ رُكُوعٍ سَهْوًا تَبْطُلُ بِتَعَمُّدِهِ.* (نهاية المحتاج مع حاشية الشبراملسي: ٢ / ٧٨) *قال الإمام الخطیب الشربيني رحمة الله عليه: ولو نسي قنوتا فذكره فى سجوده لم يعد له لتلبسه بفرض أو قبله بأن لم يضع جميع أعضاء السجود حتى لو وضع لجبهته فقط أو مع بعض أعضاء السجود عاد اى جاز له العود لعدم التلبس بالفرض ويسجد للسهو أن بلغ حد الركوع اى أقل الركوع فى هويه لأنه زاد ركوعا سهوا والعمد به مبطل بخلاف ما إذا لم يبلغه فلا يسجد.* (مغني المحتاج:١ / ٤٣٣) *قال الإمام الدميري رحمة الله عليه: قال: ولو نسي قنوتًا فذكره في سجوده لم يعد له) لتلبسه بفرض. قال:(أو قبله عاد)؛ لعدم التلبس به. قال (ويسجد للسهو إن بلغ حد الراكع) لأنه زاد ركوع* (النجم الوهاج:٢ / ٢٥٧)