فقہ شافعی سوال نمبر – 0956
فقہ شافعی سوال نمبر / 0956
رفع یدین کا طریقہ کیا ہے؟ اور اسے کب کرے؟ کیا ہر رکعت میں رفع الدين کرنا ہے؟
سنت نبوی سے یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز کے دوران چار جگہوں پر رفع الیدین کیا کرتے تھے، اور وہ چار جگہیں یہ ہیں: تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے، اور دوسری رکعت کے تشہد سے اٹھتے ہوئے۔ رفع الدین کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھ اٹھانا سنت ہے۔ ہاتھوں کو اس طرح اٹھائے کے انگلیوں کے سرے کان کے اوپری کنارے کے بالمقابل ہو، اور دونوں انگوٹھے کان کی لو کے بالمقابل اس طرح آجائے کہ ہتھیلی کاندھے کے برابر آجائے۔ رفع یدین کے وقت دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں قبلہ کی طرف ہوں۔
علامہ نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: يندب رفع يديه مع تكبيرة الإحرام و الركوع والرفع منه. وكذا القيام من التشهد الاول على المختار،ويقال في كل خفض ورفع – حذو منكبيه, بان تحاذي راحتاه منكبيه،و ابهاماه شحمة اذنيه. وقيل: في رواية "راحتاه لاذنيه”. ويقال يجب الرفع لتكبيرة الإحرام، ويندب تفريق أصابعهما في كل رفع، ويقال تترك على هيئتها. (کتاب التحقیق: ص-٢٤٧)
علامہ خطیب شربین رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَيَرْفَعُهُمَا (حَذْوَ) بِذَالٍ مُعْجَمَةٍ: أَيْ مُقَابِلَ (مَنْكِبَيْهِ) لِحَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ – رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا -«أَنَّهُ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.قَالَ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ وَغَيْرِهِ. مَعْنَى حَذْوِ مَنْكِبَيْهِ أَنْ تُحَاذِيَ أَطْرَافُ أَصَابِعِهِ أَعْلَى أُذُنَيْهِ وَإِبْهَامَاهُ شَحْمَتَيْ أُذُنَيْهِ وَرَاحَتَاهُ مَنْكِبَيْهِ۔ (مغني المحتاج: ٣٤٦/١)