فقہ شافعی سوال نمبر – 0963
فقہ شافعی سوال نمبر / 0963
کیا روزہ کی حالت میں کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کرسکتے ہیں؟ اس سے روزے کا کیا اثر پڑے گا
اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں ناک میں یا حلق میں دوائی ڈالے جو دوائی خیشوم (ناک کا بانسہ) سے پار ہوجائے یا حلق کے اندر چلی جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن اگر اس کو پار نہ کرے، یا حلق کے اندرتک نہ چلی جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اور کوویڈ 19 کے ٹیسٹ میں منہ کے اوپری حصہ سے لعاب لیا جاتا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اور ناک میں جو آلہ ڈالا جاتا ہے، وہ آلہ ناک کے اندرونی حصہ میں چلا بھی جائے چونکہ اس سے بدن میں قوت یا جسم کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا اس لیے اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
(وأمّا) السُّعُوطُ فَإنْ وصَلَ إلى الدِّماغِ أفْطَرَ بِلا خِلافٍ قالَ أصْحابُنا: وما جاوَزَ الخَيْشُومَ فِي الِاسْتِعاطِ فَقَدْ حَصَلَ فِي حد الباطن وحَصَلَ بِهِ الفِطْر. (المجموع.٣١٥/٦)
ولا يضر وصوله لمخ ساقه لأنه ليس بجوف أو وصل إليه دواء من جائفة أو حقنة أو سعوط، وإن لم تصل إلى باطن الأمعاء أو الدماغ إذ ما وراء الخيشوم وهو أقصى الأنف جوف. (المنهاج القويم. ٢٤٦)
قَوْلُهُ: (بِالْإِسْعَاطِ) وَهُوَ وُصُولُ الشَّيْءِ إلَى الدِّمَاغِ مِنْ الْأَنْفِ وَعَلَى هَذَا لَوْ لَمْ يَصِلْ إلَى الدِّمَاغِ لَمْ يَضُرَّ بِأَنْ لَمْ يُجَاوِزْ الْخَيْشُومَ كَمَا مَرَّ. (حاشيتا قليوبي وعميره.١١٥٩/٢)
وَقِيلَ: يُشْتَرَطُ مَعَ هَذَا أَنْ يَكُونَ فِيهِ) أَيْ الْجَوْفِ (قُوَّةٌ تُحِيلُ الْغِذَاءَ) وَهُوَ بِكَسْرِ الْغَيْنِ وَالذَّالِ الْمُعْجَمَتَيْنِ يُطْلَقُ عَلَى الْمَأْكُولِ وَالْمَشْرُوبِ (أَوْ الدَّوَاءَ) بِالْمَدِّ وَاحِدُ الْأَدْوِيَةِ؛ لِأَنَّ مَا لَا تُحِيلُهُ لَا تَتَغَذَّى بِهِ النَّفْسُ وَلَا يَنْتَفِعُ بِهِ الْبَدَنُ فَأَشْبَهَ الْوَاصِلَ إلَى غَيْرِ الْجَوْف (مغني المحتاج:١٥٥/٢)