فقہ شافعی سوال نمبر – 0964
فقہ شافعی سوال نمبر / 0964
اگر کوئی شخص گزشتہ سال صاحب نصاب تھا لیکن اس نے زکوۃ ادا نہیں کی اب اس سال وہ خود مستحق زکاۃ ہوگیا تو گزشتہ سال کی زکاۃ اس کو ادا کرنا ضروری ہوگا؟
اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہو اور زکاۃ ادا کرنے کی قدرت کے باوجود زکاة ادا نہ کرے تو ایسا شخص گنہگار ہوگا اور اس کو اس تلف شدہ مال کی بھی زكاة نکالنا ضروری ہے اگرچہ کہ دوسرے سال وہ خود مستحقین زکاة میں سے ہوجائے تب بھی اس کو اس مال کی زکوۃ نکالنا ضروری ہے
صاحبِ فقہ المنہجی فرماتے ہیں: اﻟﺜﺎﻧﻲ: اﻟﻀﻤﺎﻥ، ﺃﻱ ﻳﻨﺘﻘﻞ ﺣﻖ اﻟﻔﻘﺮاء ﻭاﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻦ ﻣﻦ اﻟﺘﻌﻠﻖ ﺑﻌﻴﻦ اﻟﻤﺎﻝ ﺇﻟﻰ اﻟﺘﻌﻠﻖ ﺑﺬﻣﺔ اﻟﻤﺎﻟﻚ، ﻓﺘﺼﺒﺢ ﺫﻣﺘﻪ ﻣﺸﻐﻮﻟﺔ ﺑﺤﻘﻬﻢ ﺣﺘﻰ ﻭﺇﻥ ﺗﻠﻒ ﺟﻤﻴﻊ ﻣﺎﻟﻪ، ﺫﻟﻚ ﻷﻧﻪ ﻗﺼﺮ ﺑﺴﺒﺐ اﻟﺘﺄﺧﻴﺮ اﻟﺬﻱ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻟﻪ ﻓﻴﻪ ﻋﺬﺭ ﻓﻴﺘﺤﻤﻞ ﻣﺴﺆﻭﻟﻴﺔ ﺗﻘﺼﻴﺮﻩ، ﺣﻔﻈﺎ ﻟﻤﺼﻠﺤﺔ اﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻦ۔ (الفقه المنهجى:٢/٥٣) (ﻭﺗﺄﺧﻴﺮ) اﻟﻤﺎﻟﻚ ﺃﺩاء (اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺑﻌﺪ اﻟﺘﻤﻜﻦ) ﻭﻗﺪ ﻣﺮ (ﻳﻮﺟﺐ اﻟﻀﻤﺎﻥ) ﺃﻱ ﺇﺧﺮاﺝ ﻗﺪﺭ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻪ۔ (نهاية المحتاج:٣/١٤٦) (ﻭﺣﺮﻡ ﺗﺄﺧﻴﺮﻫﺎ) ﺃﻱ ﺗﺄﺧﻴﺮ اﻟﻤﺎﻟﻚ ﺃﺩاء اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺑﻌﺪ اﻟﺘﻤﻜﻦ (ﻭﺿﻤﻦ) ﺃﻱ اﻟﻤﺎﻟﻚ (ﺇﻥ) ﺃﺧﺮ اﻷﺩاء (ﻭﺗﻠﻒ) ﺃﻱ اﻟﻤﺎﻝ (ﺑﻌﺪ ﺗﻤﻜﻦ) (نهاية الزين:١/١٧٩) (ﻳﻮﺟﺐ اﻟﻀﻤﺎﻥ) ﺃﻱ ﺇﺧﺮاﺝ ﻗﺪﺭ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻪ (ﻭﺇﻥ ﺗﻠﻒ اﻟﻤﺎﻝ) ﻟﺘﻘﺼﻴﺮﻩ۔ (تحفة المحتاج:٣/٣٦٣)