فقہ شافعی سوال نمبر – 0976
فقہ شافعی سوال نمبر /0976
جلے ہوئے گوبر کی راکھ اگر جسم کے کسی حصہ پر لگ جائے تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟
گوبر اور آدمی کے پاخانے عین نجس ہیں۔ اور عین نجس چیز اگر بدن کے کسی حصہ پر لگ جائے تو وہ دھوئے بغیر پاک نہیں ہوتا اگرچہ اس گوبر کو جلایا ہی کیوں نہ جائے لہٰذا اگر جلے ہوئے گوبر کی راکھ کسی جگہ لگ جائے تو اس کو دھونا ضروری ہے۔
امامِ نووی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں: وان احرق السرجين أو العذرة فصار رمادا لم يطهر لان نجاستها لعينها…. [الشَّرْحُ] مَذْهَبُنا أنَّهُ لا يَطْهُرُ السِّرْجِينُ والعَذِرَةُ وعِظامُ المَيْتَةِ وسائِرُ الأعْيانِ النَّجِسَةِ بِالإحْراقِ بِالنّارِ ۔ (المجموع:٥٧٩/٢)
وإن أحرق العذرة أو السرجين أو عظام الميتة فصار رمادًا، أو طرح كلبًا ميتًا في مملحةٍ فصار ملحًا، أو طرح السرجين في التراب فصار ترابًا.. لم يطهر شي من ذلك۔ (البيان في مذهب الإمام الشافعي: ٤٢٨/٢)