فقہ شافعی سوال نمبر – 0984
فقہ شافعی سوال نمبر / 0984
کسی جگہ سیلاب کی وجہ سے پانی ناقابل استعمال ہوجائے اور وضو کے لیے پانی اور تیمم کے لیے مٹی بھی میسر نہ ہو تو اب نماز ادا کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
اگر کسی جگہ ایسی صورتحال ہو کہ پانی اور مٹی بھی نہ ہو تو ایسے شخص کو فاقدالطھورین کہتے ہیں، لہذا ایسے شخص کے لیے نماز کا وقت ہونے پر بغیر وضو کے ہی نماز پڑھنا ضروری ہے اور پانی ملنے کے بعد وضو کرکےان نمازوں کو دوبارہ پڑھنا بھی ضروری ہے۔
فَإذا لَمْ يَجِدْ المُكَلَّفُ ماءً ولا تُرابًا بِأنْ حُبِسَ فِي مَوْضِعٍ نَجِسٍ أوْ كانَ فِي أرْضٍ ذاتِ وحْلٍ ولم يجد ماء يخففه بِهِ أوْ ما أشْبَهَ ذَلِكَ فَفِيهِ أرْبَعَةُ أقْوالٍ حَكاها أصْحابُنا الخُراسانِيُّونَ (أحَدُها) يَجِبُ عَلَيْهِ أنْ يُصَلِّيَ فِي الحالِ عَلى حَسَبِ حالِهِ ويَجِبُ عَلَيْهِ الإعادَةُ إذا وجَدَ ماءً أوْ ترابا في موضع يسقط الفرض بِالتَّيَمُّمِ وهَذا القَوْلُ هُوَ الصَّحِيحُ الَّذِي قَطَعَ بِهِ كَثِيرُونَ مِن الأصْحابِ أوْ أكْثَرُهُمْ وصَحَّحَهُ الباقُونَ وهُوَ المَنصُوصُ فِي الكُتُبِ الجَدِيدَةِ۔ (المجموع:٣٠٣/٢)