فقہ شافعی سوال نمبر – 0985
فقہ شافعی سؤال نمبر / 0985
میت کے پاس تدفین سے پہلے قرآن کریم تلاوت کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
انتقال کے بعد سب سے اہم کام تجہیز و تکفین کا ہے. تجہیز و تکفین کے کام کو روک کر قرآن کریم کی تلاوت کرنا منع ہے ہاں اگر رات کے وقت میت ہوئی ہو اور تدفین صبح کے وقت ہو تو ایسے وقت میں تدفین سے پہلے قرآن کرین کی تلاوت کرنا مسنون ہے۔
قال الإمام سليمان الجمل رحمه الله: وكَأنَّ مَعْنى لا يُقْرَأُ عَلى المَيِّتِ أيْ: قَبْلَ دَفْنِهِ لِاشْتِغالِ أهْلِهِ بِتَجْهِيزِهِ الَّذِي هُوَ أهَمُّ ويُؤْخَذُ مِن العِلَّةِ أنَّهُمْ لَوْ لَمْ يَشْتَغِلُوا بِتَجْهِيزِهِ كَأنْ كانَ الوَقْتُ لَيْلًا سُنَّتْ القِراءَةُ عَلَيْهِ۔ (حاشية الجمل:١٢٢/٣)
قال الإمام الرملي رحمه الله: ويُقْرَأُ عِنْدَهُ) سُورَةُ (يس) نَدْبًا لِخَبَرِ «أقْرَءُوا عَلى مَوْتاكُمْ يس» أيْ مَن حَضَرَهُ مُقَدِّماتُ المَوْتِ؛ لِأنَّ المَيِّتَ لا يُقْرَأُ عَلَيْهِ، … فحيث قيل يُطْلَبُ القِراءَةُ عَلى المَيِّتِ كانَتْ يس أفْضَلُ مِن غَيْرِها أخْذًا بِظاهِرِ هَذا الخَبَرِ، وكانَ مَعْنى لا يُقْرَأُ عَلى المَيِّتِ: أيْ قَبْلَ دَفْنِهِ، إذْ المَطْلُوبُ الآنَ الِاشْتِغالُ بِتَجْهِيزِهِ۔ (نهاية المحتاج:٢٧٧/٢)