فقہ شافعی سوال نمبر – 0992
فقہ شافعی سوال نمبر / 0992
اگر کوئی شخص کسی گاڑی پر ڈرائیور ہو تو اس گاڑی کے نقصان کا ضمان اس ڈرائیور پر آئے گا یا اس کا ضامن مالک ہی ہوگا؟
کوئی شخص کسی گاڑی پر ڈرائیونگ کا کام کرتا ہو تو اس گاڑی کے نقصان کا ذمہ دار اس کا ڈرائیور اس وقت ضامن نہیں ہوگا جب یہ نقصان ڈرائیور کی کوتاہی سے نہ ہوا ہو، چونکہ ڈرائیور کا گاڑی پر قبضہ صرف امانت کے طور پر ہوتا ہے اس لیے ڈرائیور ضامن نہیں ہوگا ہاں اگر ڈرائیور کی کوتاہی شامل ہو تو پھر ڈرائیور نقصان کا ضامن بنے گا
(ولا ضمان على الأجير) في تلف ما بيده لأنه أمين على العين المكتراة لأنه لا يمكن استيفاء حقه الا بوضع اليد ع۔۔۔۔ كالوديع فلو اكترى دابة ولم ينتفع بها فتلفت أو اكتراه لخياطة ثوب أو صبغة فتلف لم يضمن سواء انفرد الأجير باليد أم لا۔۔۔۔۔ الا بعدوان۔۔۔ فيصير ضامنا لها لتعديه. (الأقناع مع البجيرمي:١٨١/٣)
وتبقى العين المستاجرة غير مضمونة في يد المستاجرة ما دام لم يتعد في استعمالها أو يقصر في حفظها. (الفقه المنهجي:١٣٦/٣)