فقہ شافعی سوال نمبر – 1000
فقہ شافعی سوال نمبر / 1000
اگر کوئی غسل سے پہلے وضو کرئے اور غسل کرتے وقت شرمگاہ کو ہاتھ لگ جائے تو کیا اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے یا اسے دوبارہ وضو کرنا ہوگا؟
اگر دوران غسل کسی کا ہاتھ شرم گاہ کو بلا کسی حائل (کپڑے) کے ہاتھ لگ جائے چاہے ہاتھ صابن لگاتے وقت ہو یا کپڑے پہنتے وقت، یا ہوا خارج ہوجائے تو اس سے غسل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ وضو ٹوٹ جائے گا اور اسے دوبارہ مکمل وضو کرنا ضروری ہے۔
امام نووی ؒ فرماتے ہیں: لو أحدث المغتسل في أثناء عـله لم يؤثر ذلك في غسله بل يتمه ويجزيه ، فإن أراد الصلاة لزمه الموضوء، نص على هذا كله الشافعي في الأم والأصحاب ولا خلاف فيه عندنا ، وحكاء ابن المنذر عن عطاء وعمرو بن دينار وسفيان الثوري واختاره ابن المنذر ، وعن الحسن البصري أنه يستأنف الغسل، دليلنا أن الحدث لا يبطل الغسل بعد فراغه فلا يبطله في أثنائه كالأكل والشراب (المجموع شرح المهذب ٣/١٤٩.) ★تحفة المحتاج إلى أدلة المنهاج| ج۱ص١٥٢. ★فقه العبادات على المذهب الشافعي| ج١ص١٤٢. ★روضة الطالبين للنووي| ج١ص٧٥. ★مغني المحتاج للشربيني| ج١ص٣٥.