فقہ شافعی سوال نمبر – 1005
فقہ شافعی سوال نمبر / 1005
کرایہ پر لی ہوئی گاڑی خراب ہوجائے تو اس کی اصلاح و درستگی کا ذمہ دار کون ہوگا؟
کرایہ پر لی ہوئی چیزپر کرایہ دار کا قبضہ بطور امانت کے ہوگا اس اعتبار سےاگر وہ چیز کرایہ دار کی طرف سے بغیر کوتاہی کے تلف ہوجائے یا کوئی عیب پایا جائے تو کرایہ دار پر اس تاوان نہیں ہوگا خواہ یہ نقصان گاڑی چلانے کے دوران پیش آئے یا اس سے قبل بلکہ اس کی بھرپائی یا اس کی اصلاح ودرستگی گاڑی کے مالک کے ذمہ ہوگی اور اگر کرایہ پر لینے والے کی کوتاہی سے خر اب ہوگی تو لینے والے کے ذمہ ہوگی
ويد المكتري على الدابة والثوب يدُ أمانة مدةَ الإجارة) فيصدق في التلف، ولا يضمن ما تلف منها بلا تعد ولا تقصير بالإجماع، لأنه مستحق المنفعة (بداية المحتاج في شرح المنهاج:٢/٤١٤)
ويَدُ المُكْتَرِي عَلى) المُسْتَأْجَرِ مِن (الدّابَّةِ والثَّوْبِ) وغَيْرِهِما (يَدُ أمانَةٍ مُدَّةَ الإجارَةِ) جَزْمًا، فَلا يَضْمَنُ ما تَلِفَ فِيها بِلا تَقْصِيرٍ، إذْ لا يُمْكِنُ اسْتِيفاءُ حَقِّهِ، إلّا بِوَضْعِ اليَدِ عَلَيْها، وعَلَيْهِ دَفْعُ مُتْلَفاتِها كالمُودَعِ.تَنْبِيهٌ لَوْ قالَ: عَلى المُسْتَأْجَرِ كَما قَدَّرْتُهُ بَدَلَ عَلى الدّابَّةِ والثَّوْبِ، لَكانَ أخَصْرَ وأشْمَلَ،(وكَذا بَعْدَها) إذالَمْ يَسْتَعْمِلْها (فِي الأصَحِّ (مغني المحتاج:٣/٤٧٦)
تحفة المحتاج في شرح المنهاج٦/١٧٩ العزيز شرح الوجيز المعروف۔ ٦/١٤٥ عجالة المحتاج إلى توجيه المنهاج ٢/٩٣٩