فقہ شافعی سوال نمبر – 1008
فقہ شافعی سوال نمبر / 1008
علاج و معالجہ کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق ایسی دوا کا استعمال کرنا جس میں کتے یا خنزیر کا مادہ شامل ہو تو اس کے استعمال کا کیا مسئلہ ہے؟
کسی بھی مرض کے علاج کے لیے پاکیزہ اشیاء سے بنی ہوئی دوائی کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرنا چاہیے البتہ مرض کے علاج مختلف قسم کے ہوتے ہیں اگر پاک چیزوں سے بنی دواء سے علاج ممکن ہی نہ ہو تو آخری درجہ میں کسی ماہر اور مسلمان عادل ڈاکٹرکے مشورہ سے حرام چیز سے علاج مجبورا کرسکتے ہیں۔
علامہ خطیب شربینی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فَيَجُوزُ التَّداوِي بِهِ عِنْدَ فَقْدِ ما يَقُومُ مَقامَهُ مِمّا يَحْصُلُ بِهِ التَّداوِي مِن الطّاهِراتِ كالتَّداوِي بِنَجَسٍ كَلَحْمِ حَيَّةٍ وبَوْلٍ، ولَوْ كانَ التَّداوِي بِذَلِكَ لِتَعْجِيلِ شِفاءٍ بِشَرْطِ إخْبارِ طَبِيبٍ مُسْلِمٍ عَدْلٍ بِذَلِكَ أوْ مَعْرِفَتِهِ لِلتَّداوِي بِهِ.(مغنی المحتاج: ٥/ ٥١٨)
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فَهُوَ حَرامٌ عِنْدَ وُجُودِ غَيْرِهِ ولَيْسَ حَرامًا إذا لَمْ يَجِدْ غَيْرَهُ. قالَ أصْحابُنا وإنَّما يَجُوزُ ذَلِكَ إذا كانَ المُتَداوِي عارِفًا بِالطِّبِّ يَعْرِفُ أنَّهُ لا يَقُومُ غَيْرُ هَذا مَقامَهُ أوْ أخْبَرَهُ بِذَلِكَ طَبِيبٌ مُسْلِمٌ عَدْلٌ ويَكْفِي طَبِيبٌ واحِدٌ صَرَّحَ بِهِ البَغَوِيّ وغَيْرُهُ. (المجموع: ٩/ ٥١)