فقہ شافعی سوال نمبر – 1010
فقہ شافعی سوال نمبر / 1010
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد امام سورہ یا آیات پڑھتا ہے کیا مقتدی امام کے ساتھ ان آیات کی تلاوت کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد امام جن آیات کی تلاوت کرتا ہے اور اس کی آواز مقتدی تک پہنچتی ہو تو مقتدی کے لیے امام کے پیچھے تلاوت کرنا مکروہ ہے بلکہ امام کی تلاوت کو خاموشی سے سنے اگر امام کی تلاوت کی آواز مقتدی تک نہ پہنچ رہی ہو یا مقتدی بہرہ ہو تو مقتدی کے لیے امام کے پیچھے قرات کرنا درست ہے۔ اسی طرح سری نماز میں مقتدی کے لیے سورہ پڑھنا سنت ہے
علامہ دمیری رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: (ولا سورة للمأموم، بل يستمع) لقوله تعالى: ﴿وإذا قرئ القرءان فاستمعوا له﴾. وقال ﷺ: (إذا كنتم خلفي .. فلا تقرؤوا إلا بأم القرآن) (النجم الوهاج :٢/١٢٧)
علامہ رملی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (ولا سُورَةَ لِلْمَأْمُومِ) فِي جَهْرِيَّةٍ (بَلْ يَسْتَمِعُ) وتُكْرَهُ لَهُ قِراءَتُها كَما هُوَ ظاهِرٌ لِلنَّهْيِ الصَّحِيحِ عَنْ قِراءَتِها خَلْفَهُ، والأصْلُ فِي ذَلِكَ قَوْله تَعالى ﴿وإذا قُرِئَ القُرْآنُ فاسْتَمِعُوا لَهُ وأنْصِتُوا﴾ [الأعراف ٢٠٤] والِاسْتِماعُ مُسْتَحَبٌّ لا واجِبٌ، فَإنْ) لَمْ يَسْتَمِعْ قِراءَتَهُ كَأنْ (بَعُدَ) عَنْ إمامِهِ أوْ كانَ أصَمَّ أوْ سَمِعَ صَوْتًا لَمْ يَفْهَمْهُ (أوْ كانَتْ) صَلاتُهُ (سِرِّيَّةً) وأسَرَّ فِيها إمامُهُ أوْ جَهْرِيَّةً ولَمْ يَجْهَرْ فِيها كَما مَرَّ (قَرَأ) المَأْمُومُ السُّورَةَ (فِي الأصَحِّ) إذْ سُكُوتُهُ لا مَعْنى لَهُ (نهاية المحتاج: ١/٣٠٣)