فقہ شافعی سوال نمبر – 1011
فقہ شافعی سوال نمبر / 1011
امام اگر نماز کے بعد اعلان کرے کہ تمام مقتدی کو نماز کا اعادہ کرنا ہوگا حدث لاحق ہونے کی وجہ سے تو ایسا شخص جسے امام کے ساتھ دو یا تین رکعت ملی ہو اور وہ امام کی سلام کے بعد اپنی بقیہ رکعت مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہوگیا ہو تو کیا ایسا شخص اپنی بقیہ نماز کو مکمل کرے گا یا اپنی نماز توڑ کر امام کے ساتھ اعادہ کرے گا؟
اگر کسی شخص کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد امام کو حدث ہونے کا علم ہوجائے تو اس پر اس نماز کا اعادہ لازم نہیں ہے اسی طرح اگر نماز کے دوران علم ہوجائے اور مقتدی امام سے الگ ہونے کی نیت کرے اور اپنی نماز مکمل کرے تب بھی اس مقتدی کی نماز ہوجائے گی۔ لہذا وہ شخص جس نے امام کے ساتھ دو یا تین رکعت پالیا ہو اور وہ امام کی سلام کے بعد اپنی بقیہ رکعت مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہوگیا ہو اور امام کی اقتداء سے نکلنے کے بعد اسکے محدث ہونے کا علم ہوجائے تو ایسا مقتدی اپنی بقیہ رکعتیں مکمل کرنے سے اس کی نماز ہوجائے گی نماز توڑ کر اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں
قال الإمام الشيرازي رحمه الله: ولا تجوز خلف المحدث لأنه ليس من أهل الصلاة فإن صلى خلفه غير الجمعة ولم يعلم ثم علم فإن كان ذلك في أثناء الصلاة نوى مفارقته وأتم وإن كان بعد الفراغ لم تلزمه الإعادة لأنه ليس على حدثه أمارة فعذر في صلاته خلفه (المهذب :١٨٤/١) *المجموع: ٢٥٦/٤ *نهاية الزين :١٢٩ *التنبية :٢٩ *تحرير الفتاوى:٣٣٥/١