فقہ شافعی سوال نمبر – 1022
فقہ شافعی سوال نمبر / 1022
سفر میں جمع تاخیر کی نیت کرلینے کے بعد جماعت کی نماز مل رہی ہو لیکن نمازوں کی ترتیب آگے پیچھے ہو رہی ہو تو اس کا کیا مسلہ ہے؟
جمع تاخیر کی صورت میں دو نمازوں کے درمیان ترتیب ضروری نہیں ہے جس کو چاہے پہلے پڑھ سکتا ہے اگر کسی نے سفر میں پہلے جمع تاخیر کی نیت کی مسجد پہنچنے پر جماعت کی نماز مل رہی ہو تو بہتر یہ ہے کہ پہلے جماعت کی نماز پڑھے چاہے نمازوں کی ترتیب آگے پیچھے کیوں نہ ہو
علامہ خطیب شربینی فرماتے ہیں: أخَّرَ) الصَّلاةَ (الأُولى) إلى وقْتِ الثّانِيَةِ (لَمْ يَجِبْ التَّرْتِيبُ) بَيْنَهُما (و) لا (المُوالاةُ، و) لا (نِيَّةُ الجَمْعِ) فِي الأُولى (عَلى الصَّحِيحِ) فِي المَسائِلِ الثَّلاثِ. أمّا عَدَمُ التَّرْتِيبِ فَلِأنَّ الوَقْتَ لِلثّانِيَةِ فَلا تُجْعَلُ تابِعَةً. (مغني المحتاج: ٥٣٢/١)
تسن صلاة الجماعة في مكتوبة وهي الصلوات الخمس… والأصل فيها قبل الإجماع: قوله تعالى: ﴿وإذا كنت فيهم فأقمت لهم الصلاة [سورة النساء ١٠٢] الآيه، أمر بها في الخوف ففي الأمن أولي، ومواظبته ﷺ عليها كما هو معلوم بعد الهجرة، والأخبار كخبر (الصحيحين): (صلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة)
( فتح الرحمن:٣٤٣/١) بداية المحتاج ٣٧٠/١ عجالة المحتاج ٣٥٤/١ النجم الوهاج ٤٣٦/٢