فقہ شافعی سوال نمبر – 1031
فقہ شافعی سوال نمبر / 1031
مساجد میں پینے کا فلٹر پانی مسجد سے باہر گھر والوں یا مزدور قسم کے لوگوں کے لیے لے جانے کا کیا حکم ہے؟
مسجد کا پانی عموماً مسجد کے لیے ہی وقف ہوتا ہے۔ یعنی صرف مسجد کے استعمال کے لیے ہی خاص ہوتا ہے۔ دراصل اس میں وقف کرنے والے یا مسجد کی طرف سے اگر انتظام کیا گیا ہو تو مسجد کی انتظامیہ کے فیصلے کا اعتبار ہوگا اگر مشین پر لکھا ہو پانی باہر لے جانا منع ہو تو اس کا مسجد سے باہر لے جانا اور یا کسی ذاتی کام کے لیے مسجد کا پانی استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ ہاں اگر مشین وقف کرنے والے کی طرف سے یا مسجد انتظامیہ کی طرف سے دوسروں کو بھی استعمال کرنے یا مسجد سے باہر لے جانے کی اجازت ہو تو درست ہے۔
علامہ ابن حجر ہیتمی ؒ رقم طراز ہیں: أَنَّ مَنْ تَصَدَّقَ بِمَاءٍ أَوْ وَقَفَ مَا يَحْصُلُ مِنْهُ الطَّهُورُ بِمَسْجِدِ كَذَا لَمْ يَجُزْ نَقْلُهُ مِنْهُ لِطَهَارَةٍ وَلَا لِغَيْرِهَا مُنِعَ النَّاسُ مِنْهُ أَوْ لَا لِأَنَّ الْمَاءَ الْمُسَبَّلَ يَحْرُمُ نَقْلُهُ عَنْهُ إلَى مَحَلّ آخَرَ لَا يُنْسَبُ إلَيْهِ….. نَعَمْ مَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَتَوَضَّأَ مِنْهُ لَا يَلْزَمُهُ الصَّلَاةُ فِيهِ وَإِنْ احْتَمَلَ أَنَّ الْوَاقِفَ أَرَادَ ذَلِكَ تَكْثِيرًا لِثَوَابِهِ لِأَنَّ لَفْظَهُ يَقْصُرُ عَمَّا يُفْهِمُ ذَلِكَ هَذَا كُلُّهُ إنْ لَمْ يَطَّرِدْ عُرْفٌ فِي زَمَنِ الْوَاقِفِ وَيَعْلَمهُ وَإِلَّا نَزَلَ وَقْفُهُ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ مُنَزَّلٌ مَنْزِلَةِ شَرْطِهِ. (الفتاوى الفقهية الكبرى:٣/٢٦٦)
علامہ نووی الجاوی الشافعی ؒ لکھتے ہیں: ولا يجوز نقل الماء المسبِّل للشرب من محلّه إلى محلّ آخر، كأن يأخذه للشرب في بيته مثلاً، إلا إذا عُلم أو قامت قرينة على أن مسبِّله يسمح بذلك. (نهاية الزين ١/٣٦)
★ حاشية البجيرمي ٣/٢٦٨.
★ كفاية الأخيار ١/٦٥.
★ المهمات في شرح الروضة والرافعي ٦/٢٦٠.