فقہ شافعی سوال نمبر – 1034
فقہ شافعی سوال نمبر / 1034
جسم پر زخم کی وجہ سے نماز کی حالت میں بہت زیادہ خون نکلے تو اس نماز کا کیا مسئلہ ہے؟ کیا خون کے نکلنے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
نماز کی حالت میں زخم ہونے کی وجہ سے خون نکلنے سے اس کی نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اسی طرح خون کے نکلنے سے وضو بھی نہیں ٹوٹتا اب چاہے وہ خون کم ہو یا زیادہ کوئی حرج نہیں
قال الحافظ ابن حجر العسقلاني رحمة الله:اﻟﺤﺠﺔ ﻗﺎﺋﻤﺔ ﺑﻪ ﻋﻠﻰ ﻛﻮﻥ ﺧﺮﻭﺝ اﻟﺪﻡ ﻻ ﻳﻨﻘﺾ (فتح البارى:٢٨١/١)
وحاصِلُ ما فِي الدِّماءِ أنَّهُ يُعْفى عَنْ قَلِيلِها ولَوْ مِن أجْنَبِيٍّ غَيْرِ نَحْوِ كَلْبٍ، وكَثِيرِها مِن نَفْسِهِ ما لَمْ يَكُنْ بِفِعْلِهِ أوْ يُجاوِزُ مَحَلَّهُ فَيُعْفى حِينَئِذٍ عَنْ قَلِيلِها فَقَطْ (نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج :٢/٣٢)
قال الشيخ محمد الزحيلى رحمه الله: فلا ينتقض الوضوء بخروج الدم من الجسم (المعتمد: ٨٨/١)
*التحرير:٣٣/١
*المنهاج القويم :٣٦
*نهاية الزين:٢٩