فقہ شافعی سوال نمبر – 1035
فقہ شافعی سوال نمبر / 01035
مسجد میں داخل ہونے کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی ہو جس میں دو رکعت سنت بھی ادا نہ کر سکے تو کیا جماعت کے انتظار میں کھڑے رہنا چاہیے یا بیٹھنا چاہئے؟
تحیۃ المسجد کا ثواب بیٹھنے پر فوت ہوجاتا ہے اور وقت ہوتے ہوے تحیۃ المسجد کی دو رکعت چھوڑنا مکروہ ہے ہاں اگر فرض نماز کی جماعت کا وقت قریب ہو تو اگر تحیۃ المسجد پڑھنے سے تکبیر تحریمہ کی نہ ملنے کا یقین ہو تو ایسا شخص جماعت کے انتظار میں کھڑا رہیگا اور فرض نماز کی جماعت کے ساتھ ہی تحیۃ المسجد کی نیت کرے گا تاکہ تحیۃ المسجد کی نماز کا ثواب بھی حاصل ہوجائے
ويُكْرَهُ تَرْكُها إلّا إنْ قَرُبَ قِيامُ مَكْتُوبَةٍ وإنْ لَمْ تَكُنْ جُمُعَةً بِحَيْثُ لَوْ اشْتَغَلَ بِها فاتَتْهُ فَضِيلَةُ التَّحَرُّمِ مَعَ إمامِهِ (حاشية الجمل:١/٤٨٧)
نَعَمْ إنْ قَرُبَ قِيامُ مَكْتُوبَةٍ جُمُعَةٍ أوْ غَيْرِها وقَدْ شُرِعَتْ جَماعَتُها….. وخَشِيَ لَوْ اشْتَغَلَ بِالتَّحِيَّةِ فَواتَ فَضِيلَةِ التَّحَرُّمِ انْتَظَرَهُ قائِمًا ودَخَلَتْ التَّحِيَّةُ (تحفة المحتاج:٢/٢٣٤)
من دخل قرب قيام فريضة تشرع له الجماعة فيها، وخشي لواشتغل بها فاتته فضيلة التحرم .. انتظره قائمًا، ودخلت التحية في الفريضة (شرح المقدمة الحضرمية:١/٣١٧)
*۔ إعانة الطالبين: ١/٢٩٦
*۔تحرير الفتاوى ١/٣١٦